يَا دَاوُودُ إِنَّا جَعَلْنَاكَ خَلِيفَةً فِي الْأَرْضِ فَاحْكُم بَيْنَ النَّاسِ بِالْحَقِّ وَلَا تَتَّبِعِ الْهَوَىٰ فَيُضِلَّكَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَضِلُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا نَسُوا يَوْمَ الْحِسَابِ
اے داؤد ! ہم نے آپ کو زمین کا حکم (١٣) بنایا ہے، پس آپ لوگوں کے درمیان حق و انصاف کے مطابق فیصلہ کیجیے، اور خواہش نفس کی پیروی نہ کیجیے جو آپ کو اللہ کی راہ سے برگشتہ کر دے، جو لوگ اللہ کی راہ سے برگشتہ ہوجائیں گے ان کو اس وجہ سے سخت عذاب ہوگا کہ انہوں نے حساب کے دن کو بھلا دیا تھا
صاحب اختیار لوگوں کے لئے انصاف کا حکم اس آیت میں بادشاہ اور ذی اختیار لوگوں کو حکم ہو رہا ہے کہ وہ عدل و انصاف کے ساتھ قرآن و حدیث کے مطابق فیصلے کریں ورنہ اللہ کی راہ سے بھٹک جائیں گے اور جو بھٹک کر اپنے حساب کے دن کو بھول جائے وہ سخت عذابوں میں مبتلا ہو گا ۔ حضعر ابوزرعہ رحمتہ اللہ علیہ سے بادشاہ وقت ولید بن عبدالملک نے ایک مرتبہ دریافت کیا کہ کیا خلیفہ وقت سے بھی اللہ تعالیٰ کے ہاں حساب لیا جائے گا آپ رحمہ اللہ نے فرمایا سچ بتا دوں خلیفہ نے کہا ضرور سچ ہی بتاؤ اور آپ کو ہر طرح امن ہے ۔ فرمایا اے امیر المؤمنین اللہ کے نزدیک آپ سے بہت بڑا درجہ داؤد علیہ السلام کا تھا انہیں خلافت کے ساتھ ہی ساتھ اللہ تعالیٰ نے نبوت بھی دے رکھی تھی لیکن اس کے باوجود کتاب اللہ ان سے کہتی ہے « یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰکَ خَلِیْفَۃً فِی الْاَرْضِ فَاحْکُمْ بَیْنَ النَّاس بالْحَقِّ وَلَا تَتَّبِعِ الْہَوٰی فَیُضِلَّکَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ۭاِنَّ الَّذِیْنَ یَضِلٰوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ لَہُمْ عَذَابٌ شَدِیْدٌۢ بِمَا نَسُوْا یَوْمَ الْحِسَابِ» ( 38- ص : 26 ) حضرت عکرمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں مطلب یہ ہے کہ ان کے لیے یوم الحساب کو سخت عذاب ہیں اس کے بھول جانے کے باعث حضرت سدی رحمہ اللہ کہتے ہیں ان کے لیے سخت عذاب ہیں اس وجہ سے کہ انہوں نے یوم الحساب کے لیے اعمال جمع نہیں کئے ۔ آیت کے لفظوں سے اسی قول کو زیادہ مناسبت ہے ۔ «وَاللہُ اَعْلَمُ»