سورة يس - آیت 71

أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا خَلَقْنَا لَهُم مِّمَّا عَمِلَتْ أَيْدِينَا أَنْعَامًا فَهُمْ لَهَا مَالِكُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا وہ لوگ دیکھتے نہیں کہ جن چیزوں کو ہمارے ہاتھوں نے بنایا ہے، انہی میں سے ہم نے ان کے لئے چوپائے (٣٥) پیدا کئے ہیں، جن کے وہ مالک بنے پھرتے ہیں

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

چوپائیوں کے فوائد اللہ تعالیٰ اپنے انعام و احسان کا ذکر فرما رہا ہے ۔ کہ اس نے خود ہی یہ چوپائے پیدا کئے اور انسان کی ملکیت میں دے دئیے ، ایک چھوٹا سا بچہ بھی اونٹ کی نکیل تھام لے اونٹ جیسا قوی اور بڑا جانور اس کے ساتھ ساتھ ہی سو اونٹوں کی ایک قطار ہو ایک بچے کے ہانکنے سے سیدھے چلتی رہتی ہے ۔ اس ماتحتی کے علاوہ بعض لمبے لمبے مشقت والے سفر بآسانی جلدی جلدی طے ہوتے ہیں خود سوار ہوتے ہیں اسباب لادتے ہیں بوجھ ڈھونے کے کام آتے ہیں ۔ اور بعض کے گوشت کھائے جاتے ہیں ، پھر صوف اور ان کے بالوں کھالوں وغیرہ سے فائدہ اٹھاتے ہیں ۔ دودھ پیتے ہیں ، بطور علاج پیشاب کام میں آتے ہیں اور بھی طرح طرح کے فوائد حاصل کئے جاتے ہیں ۔ کیا پھر ان کو نہ چاہے کہ ان نعمتوں کے منعم حقیقی ، ان احسانوں کے محسن ، ان چیزوں کے خالق ، ان کے حقیقی مالک کا شکر بجا لائیں ؟ صرف اسی کی عبادت کریں ؟ اس کی توحید کو مانیں اور اس کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ کریں ۔