وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا ثُمَّ يَقُولُ لِلْمَلَائِكَةِ أَهَٰؤُلَاءِ إِيَّاكُمْ كَانُوا يَعْبُدُونَ
اور جس دن وہ سب کو جمع (٣٢) کرے گا پھر فرشتوں سے کہے گا، کیا یہ لوگ تمہاری عبادت کرتے تھے
مشرکین سے سوال مشرکین کو شرمندہ لاجواب اور بےعذر کرنے کے لئے ان کے سامنے فرشتوں سے سوال ہو گا ۔ جن کی مصنوعی شکلیں بنا کر یہ مشرک دنیا میں پوجتے رہے کہ وہ انہیں اللہ سے ملا دیں ۔ سوال ہو گا کہ کیا تم نے انہیں اپنی عبادت کرنے کو کہا تھا ؟ جیسے سورۃ الفرقان میں ہے «ءَ اَنْتُمْ اَضْلَلْتُمْ عِبَادِیْ ہٰٓؤُلَاءِ اَمْ ہُمْ ضَلٰوا السَّبِیْلَ» ۱؎ (25-الفرقان:17) یعنی ’ کیا تم نے انہیں گمراہ کیا تھا ؟ یا یہ خود ہی بہکے ہوئے تھے ؟ ‘ عیسیٰ علیہ السلام سے یہی سوال ہو گا کہ کیا تم لوگوں سے کہہ آئے تھے کہ اللہ کو چھوڑ کر میری اور میری ماں کی عبادت کرنا ؟ آپ جواب دیں گے کہ اللہ ! تیری ذات پاک ہے جو کہنا مجھے سزاوار نہ تھا ، اسے میں کیسے کہہ دیتا ؟ اسی طرح فرشتے بھی اپنی برأت ظاہر کریں گے اور کہیں گے تو اس سے بہت بلند اور پاک ہے کہ تیرا کوئی شریک ہو ۔ ہم تو خود تیرے بندے تھے اور ہم ان سے بیزار رہے اور اب بھی ان سے الگ ہیں ۔ یہ شیاطین کی پرستش کرتے تھے ۔ شیطانوں نے ہی ان کے لیے بتوں کی پوجا کو مزین کر رکھا تھا اور انہیں گمراہ کر دیا تھا ان میں سے اکثر کا شیطان پر ہی اعتقاد تھا ۔ جیسے فرمان باری ہے «اِنْ یَّدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖٓ اِلَّآ اِنَاثًا وَاِنْ یَّدْعُوْنَ اِلَّا شَیْطٰنًا مَّرِیْدًا ۔ لَّعَنَہُ اللہُ ۘ وَقَالَ لَأَتَّخِذَنَّ مِنْ عِبَادِکَ نَصِیبًا مَّفْرُوضًا» ۱؎ (4-النساء:117-118) یعنی ’ یہ لوگ اللہ کو چھوڑ کر عورتوں کی پرستش کرتے ہیں اور سرکش شیطان کی عبادت کرتے ہیں ۔ جس پر اللہ کی پھٹکار ہے ۔ ‘ پس جن جن سے تم مشرکو ! لو لگائے ہوئے تھے ان میں سے ایک بھی آج تمہیں کوئی نفع نہ پہنچا سکے گا ۔ اس شدت و کرب کے وقت یہ سارے جھوٹے معبود تم سے یک سو ہو جائیں گے کیونکہ انہیں کسی کے کسی طرح کے نفع و ضرر کا اختیار تھا ہی نہیں ۔ آج ہم خود مشرکوں سے فرما دیں گے کہ لو جس عذاب جہنم کو جھٹلا رہے تھے آج اس کا مزہ چکھو ۔