وَدَّت طَّائِفَةٌ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَوْ يُضِلُّونَكُمْ وَمَا يُضِلُّونَ إِلَّا أَنفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ
اہل کتاب (53) کا ایک گروہ چاہتا ہے کہ وہ تم لوگوں کو گمراہ کردے، حالانکہ وہ لوگ صرف اپنے آپ کو گمراہ کر رہے ہیں، اور انہیں اس کا احساس نہیں۔
یہودیوں کا حسد یہاں بیان ہو رہا ہے کہ ان یہودیوں کے حسد کو دیکھو کہ مسلمانوں کیسے جل بھن رہے ہیں ۔ انہیں بہکانے کی کیا کیا پوشیدہ ترکیبیں کر رہے ہیں کیسے کیسے مکر و فریب کے جال بچھاتے ہیں ، حالانکہ دراصل ان تمام چیزوں کا وبال خود ان کی جانوں پر ہے لیکن انہیں اس کا بھی شعور نہیں ۔ پھر انہیں ان کی یہ ذلیل حرکت یاد دلائی جا رہی ہے کہ تم سچائی جانتے ہوئے بھی حق کو پہچانتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی آیات سے یہ منکر ہو رہے ہو ۔ علم کے باوجود یہ بدخصلت بھی ان میں ہے ۔ کہ حق و باطل کو ملا دیتے ہیں ، اور ان کی کتابوں میں جو صفتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہیں ان کو چھپا لیتے ہیں ۔ بہکانے کی جو صورتیں بناتے ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ آپس میں مشورے کرتے ہیں کہ صبح جا کر ایمان لے آؤ مسلمانوں کے ساتھ نمازیں پڑھو اور شام کو پھر مرتد بن جاؤ تاکہ جاہل لوگوں کے دل میں بھی خیال گزرے کہ آخر یہ لوگ جو پلٹ گئے تو ظاہر ہے کہ انہوں نے اس دین میں کوئی خرابی یا برائی ہی دیکھی ہو گی تو کیا عجب کہ ان میں سے کوئی ہماری طرف ٹوٹ آئے ، غرض یہ ایک حیلہ جوئی تھی کہ شاید اس سے کوئی کمزور ایمان والا لوٹ جائے اور کچھ سمجھ لے کہ یہ جاننے بوجھنے والے لوگ جب اس دین میں آئے نمازیں پڑھیں اس کے بعد اسے چھوڑ دیا تو ضرور یہاں کوئی خرابی اور نقصان دیکھا ہو گا ۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ بھروسہ اپنے والوں پر کرو مسلمانوں پر نہ کرو نہ اپنے بھید ان پر ظاہر ہونے دو نہ اپنی کتابیں انہیں بتاؤ جس سے یہ ان پر ایمان لائیں اور اللہ تعالیٰ کے ہاں بھی ان کے لیے ہم پر حجت بن جائیں