سورة الأحزاب - آیت 14

وَلَوْ دُخِلَتْ عَلَيْهِم مِّنْ أَقْطَارِهَا ثُمَّ سُئِلُوا الْفِتْنَةَ لَآتَوْهَا وَمَا تَلَبَّثُوا بِهَا إِلَّا يَسِيرًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اگر ان کے دشمن (١٢) مدینہ کے چاروں طرف سے گھس آتے، پھر ان منافقوں سے مسلمانوں کے خلاف فتنہ میں شریک ہونے کو کہا جاتا تو اس میں کو دپڑتے اور اس بارے میں بہت کم توقف کرتے

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

جہاد سے پیٹھ پھیرنے والوں سے بازپرس ہو گی جو لوگ یہ عذر کر کے جہاد سے بھاگ رہے تھے کہ ہمارے گھر اکیلے پڑے ہیں جن کا بیان اوپر گزرا ۔ ان کی نسبت جناب باری فرماتا ہے کہ ’ اگر ان پر دشمن مدینے کے چو طرف سے اور ہر ہر رخ سے آ جائے پھر ان سے کفر میں داخل ہونے کا سوال کیا جائے تو یہ بے تامل کفر کو قبول کر لیں گے لیکن تھوڑے خوف اور خیالی دہشت کی بنا پر ایمان سے دست برداری کر رہے ہیں ‘ ۔ یہ ان کی مذمت بیان ہوئی ہے ۔ پھر فرماتا ہے ’ یہی تو ہیں جو اس سے پہلے لمبی لمبی ڈینگیں مارتے تھے کہ خواہ کچھ ہی کیوں نہ ہو جائے ہم میدان جنگ سے پیٹھ پھیرنے والے نہیں ۔ کیا یہ نہیں جانتے کہ یہ جو وعدے انہوں نے اللہ تعالیٰ سے کئے تھے اللہ تعالیٰ ان کی بازپرس کرے گا ‘ ۔ پھر ارشاد ہوتا ہے کہ ’ یہ موت و فوت سے بھاگنا لڑائی سے منہ چھپانا میدان میں پیٹھ دکھانا جان نہیں بچاسکتا بلکہ بہت ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اچانک پکڑ کے جلد آجانے کا باعث ہو جائے اور دنیا کا تھوڑا سا نفع بھی حاصل نہ ہو سکے ۔ حالانکہ دنیا تو آخرت جیسی باقی چیز کے مقابلے پر کل کی کل حقیر اور محض ناچیز ہے ‘ ۔ پھر فرمایا کہ ’ بجز اللہ کے کوئی نہ دے سکے نہ دل اس کے نہ مددگاری کر سکے نہ حمایت پر آ سکے ۔ اللہ اپنے ارادوں کو پورا کر کے ہی رہتا ہے ‘ ۔