سورة الأحزاب - آیت 1

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تُطِعِ الْكَافِرِينَ وَالْمُنَافِقِينَ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اے میرے نبی ! آپ اللہ سے ڈریئے اور کافروں (١) اور منافقوں کی پیروی نہ کیجیے، بے شک اللہ بڑا جاننے والا، بڑا صاحب حکمت ہے

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

اللہ پر توکل رکھو تنبیہ کی ایک موثر صورت یہ بھی ہے کہ بڑے کو کہا جائے تاکہ چھوٹا چوکنا ہو جائے ۔ جب اللہ تعالیٰ اپنے نبی کو کوئی بات تاکید سے کہے تو ظاہر ہے کہ اوروں پر وہ تاکید اور بھی زیادہ ہے ۔ تقویٰ اسے کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی ہدایت کے مطابق ثواب کے طلب کی نیت سے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی جائے ۔ اور فرمان باری کے مطابق اس کے عذابوں سے بچنے کے لیے اس کی نافرمانیاں ترک کی جائیں ۔ کافروں اور منافقوں کی باتیں نہ ماننا نہ ان کے مشوروں پر کاربند ہونا نہ ان کی باتیں قبولیت کے ارادے سے سننا ۔ علم وحکمت کا مالک اللہ تعالیٰ ہی ہے ۔ چونکہ وہ اپنے وسیع علم سے ہر کام کا نتیجہ جانتا ہے اور اپنی بے پایاں حکمت سے اس کی کوئی بات ، کوئی فعل غیر حکیمانہ نہیں ہوتا تو ، تو اسی کی اطاعت کرتا رہ تاکہ بد انجام سے اور بگاڑ سے بچا رہے ۔ جو قرآن وسنت تیری طرف وحی ہو رہا ہے اس کی پیروی کر اللہ پر کسی کا کوئی فعل مخفی نہیں ۔ اپنے تمام امور واحوال میں اللہ تعالیٰ کی ذات پر ہی بھروسہ رکھ ۔ اس پر بھروسہ کرنے والوں کو وہ کافی ہے ۔ کیونکہ تمام کارسازی پر وہ قادر ہے اس کی طرف جھکنے والا کامیاب ہی کامیاب ہے ۔