سورة الروم - آیت 46

وَمِنْ آيَاتِهِ أَن يُرْسِلَ الرِّيَاحَ مُبَشِّرَاتٍ وَلِيُذِيقَكُم مِّن رَّحْمَتِهِ وَلِتَجْرِيَ الْفُلْكُ بِأَمْرِهِ وَلِتَبْتَغُوا مِن فَضْلِهِ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ وہ ہواؤں (٣١) کو بارش کی خوشخبری دینے کے لئے بھیجتا ہے اور تاکہ وہ تمہیں اپنی رحمت کا مزا چکھائے اور تاکہ کشتیاں (سمندر میں) اس کے حکم سے چلیں اور تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو اور شاید کہ تم اس کا شکر ادا کرو

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

مسلمان بھائی کی اعانت پر جہنم سے نجات کا وعدہ بارش کے آنے سے پہلے بھینی بھینی ہواؤں کا چلنا اور لوگوں کو بارش کی امید دلانا ۔ اس کے بعد مینہ برسانا تاکہ بستیاں آباد رہیں اور جاندار زندہ رہیں سمندروں اور دریاؤں میں جہاز اور کشتیاں چلیں ۔ کیونکہ کشتیوں کا چلنا بھی ہوا پر موقوف ہے ۔ ’ اب تم اپنی تجارت اور کمائی دھندے کے لیے ادھر سے ادھر ، ادھر سے ادھر جاسکو ۔ پس تمہیں چاہیئے کہ اللہ تعالیٰ کی ان بےشمار ان گنت تعمتوں پر اس کا شکریہ ادا کرو ‘ ۔ پھر اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تسکین اور تسلی دینے کے لیے فرماتا ہے کہ ’ اگر آپ کو لوگ جھٹلاتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے کوئی انوکھی بات نہ سمجھیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے کے رسولوں کو بھی ان کی امتوں نے ایسے ہی ٹیڑھے ترچھے فقرے سنائے ہیں ۔ وہ بھی صاف روشن اور واضح دلیلیں معجزے اور احکام لائے تھے بالآخر جھٹلانے والے عذاب کے شنکجے میں کس دئیے گئے اور مومنوں کو اس وقت ہر قسم کی برائی سے نجات ملی ‘ ۔ اپنے فضل سے اللہ تعالیٰ جل شانہ نے اپنے نفس کریم پر یہ بات لازم کر لی ہے کہ وہ اپنے با ایمان بندوں کو مدد دے گا ۔ جیسے فرمان ہے آیت «کَتَبَ رَبٰکُمْ عَلٰی نَفْسِہِ الرَّحْمَۃَ» ۱؎ (6-الأنعام:54) ۔ ابن ابی حاتم میں حدیث ہے { رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں { جو مسلمان اپنے مسلمان بھائی کی آبرو بچالے اللہ پر حق ہے کہ وہ اس سے جہنم کی آگ کو ہٹالے } ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھا آیت «وَکَانَ حَقًّا عَلَیْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِیْنَ» } ۱؎ (30-الروم:47) ۔ ۱؎ (سلسلۃ احادیث ضعیفہ البانی:580،)