وَرَسُولًا إِلَىٰ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنِّي قَدْ جِئْتُكُم بِآيَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ ۖ أَنِّي أَخْلُقُ لَكُم مِّنَ الطِّينِ كَهَيْئَةِ الطَّيْرِ فَأَنفُخُ فِيهِ فَيَكُونُ طَيْرًا بِإِذْنِ اللَّهِ ۖ وَأُبْرِئُ الْأَكْمَهَ وَالْأَبْرَصَ وَأُحْيِي الْمَوْتَىٰ بِإِذْنِ اللَّهِ ۖ وَأُنَبِّئُكُم بِمَا تَأْكُلُونَ وَمَا تَدَّخِرُونَ فِي بُيُوتِكُمْ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
اور رسول بنا کر بنی اسرائیل کی طرف بھیجے گا (جو ان سے کہے گا کہ) میں تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نشانی لے اکر آیا ہوں، وہ یہ کہ میں مٹی سے پرندہ کی شکل بناؤ گا، پھر اس میں پھونک ماروں گا، تو وہ اللہ کے حکم سے پرندہ ہوجائے گا، اور میں اللہ کے حکم سے مادر زاد اندھے کو، اور برص والے کو ٹھیک کردوں گا، اور مردوں کو زندہ کردوں گا، اور جو کچھ تم کھاتے ہو، اور جو اپنے گھروں میں جمع کرتے ہو، ان کی تمہیں خبر دوں گا، اگر تم ایمان والے ہو تو اس میں تمہارے لیے ایک نشانی ہے۔
اس آیت کی تفسیرگزر چکی ہے۔