سورة القصص - آیت 64

وَقِيلَ ادْعُوا شُرَكَاءَكُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ يَسْتَجِيبُوا لَهُمْ وَرَأَوُا الْعَذَابَ ۚ لَوْ أَنَّهُمْ كَانُوا يَهْتَدُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور مشرکوں سے کہا (٣٢) جائے گا کہ تم لوگ اپنے شریکوں کو پکارو، تو وہ انہیں پکاریں گے لیکن وہ ان کی پکار کا کوئی جواب نہیں دیں گے، اور جب اپنی آنکھوں سے عذاب کو دیکھ لیں گے تو کہیں گے کہ اگر انہوں نے دنیا میں راہ ہدایت کو اپنایا ہوتا (تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا)

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

1 جیسے ارشاد ہے کہ «وَیَوْمَ یَقُوْلُ نَادُوْا شُرَکَاءِیَ الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ فَدَعَوْہُمْ فَلَمْ یَسْتَجِیْبُوْا لَہُمْ وَجَعَلْنَا بَیْنَہُمْ مَّوْبِقًا» الخ ۱؎ (18-الکہف:53-52) ، ’ جس دن فرمائے گا کہ میرے ان شریکوں کو آواز دو جنہیں تم بہت کچھ سمجھ رہے تھے یہ پکاریں گے لیکن وہ جواب نہ دیں گے اور ہم ان کے اور ان کے درمیان آڑ کریں گے مجرم لوگ دوزخ کو دیکھیں گے پھر باور کرائیں گے کہ وہ اس میں گرنے والے ہیں لیکن اس سے بچنے کی کوئی راہ نہ پائیں گے ‘ ۔ اسی قیامت والے دن ان سب کو سنا کر ایک سوال یہ بھی ہو گا کہ ’ تم نے میرے انبیاء علیہم السلام کو کیا جواب دیا ؟ اور کہاں تک ان کا ساتھ دیا ؟ ‘ پہلے توحید کے متعلق بازپرس تھی اب رسالت کے متعلق سوال جواب ہو رہے ہیں ۔ اسی طرح قبر میں بھی سوال ہوتا ہے کہ تیرا رب کون ہے ؟ تیرا نبی کون ہے ؟ اور تیرا دین کیا ہے ؟ مومن جواب دیتا ہے کہ میرا معبود صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے اور میرے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جو اللہ کے بندے اور اس کے رسول تھے [ سلام علیہ ] ہاں کافر سے کوئی جواب نہیں بن پڑتا وہ گھبراہٹ اور پریشانی سے کہتا ہے مجھے اس کی کوئی خبر نہیں ۔ اندھا بہرا ہو جاتا ہے ۔ جیسے فرمایا آیت «وَمَنْ کَانَ فِیْ ہٰذِہٖٓ اَعْمٰی فَہُوَ فِی الْاٰخِرَۃِ اَعْمٰی وَاَضَلٰ سَبِیْلًا» ۱؎ (17-الإسراء:72) ’ جو شخص یہاں اندھا ہے وہ وہاں بھی اندھا اور راہ بھولا رہے گا ‘ ۔ تمام دلیلیں ان کی نگاہوں سے ہٹ جائیں گی رشتے ناتے حسب نسب کی کوئی قدر نہ ہو گی نسب ناموں کا کوئی سوال نہ ہو گا ۔ ہاں دنیا میں توبہ کرنے والے ایمان اور نیکی کے ساتھ زندگی گزارنے والے تو بیشک فلاح اور نجات حاصل کر لیں گے یہاں «عَسیٰ» یقین کے معنی میں ہے یعنی مومن ضرور کامیاب ہونگے ۔