سورة القصص - آیت 14

وَلَمَّا بَلَغَ أَشُدَّهُ وَاسْتَوَىٰ آتَيْنَاهُ حُكْمًا وَعِلْمًا ۚ وَكَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جب موسیٰ اپنی بھرپور جوانی (٩) کو پہنچ گئے اور ان کو جسمانی نشوونما مکمل ہوگئی تو ہم نے انہیں حکمت وعلم دیا اور ہم نیک لوگوں کو اسی طرح اچھابدلہ دیا کرتے ہیں

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

گھونسے سے موت حضرت موسیٰ علیہ السلام کے لڑکپن کا ذکر کیا اب ان کی جوانی کا واقعہ بیان ہو رہا ہے کہ ’ اللہ نے انہیں حکمت وعلم عطا فرمایا ‘ ۔ یعنی نبوت دی ۔ ’ نیک لوگ ایسا ہی بدلہ پاتے ہیں ‘ ، پھر اس واقعہ کا ذکر ہو رہا ہے جو موسیٰ علیہ السلام کے مصر چھوڑنے کا باعث بنا اور جس کے بعد اللہ کی رحمت نے ان کا رخ کیا یہ مصر چھوڑ کر مدین کی طرف چل دئیے ۔ آپ علیہ السلام ایک مرتبہ شہر میں آتے ہیں یا تو مغرب کے بعد یا ظہر کے وقت کہ لوگ کھانے پینے میں یا سونے میں مشغول ہیں راستوں پر آمد ورفت نہیں تھی تو دیکھتے ہیں کہ دو شخص لڑ جھگڑرہے ہیں ۔ ایک اسرائیلی ہے دوسرا قبطی ہے ۔ اسرائیلی نے موسیٰ علیہ السلام سے قبطی کی شکایت کی اور اس کا زور ظلم بیان کیا جس پر آپ علیہ السلام کو غصہ آ گیا اور ایک گھونسہ اسے کھینچ مارا جس سے وہ اسی وقت مرگیا ۔ موسیٰ علیہ السلام گھبرا گئے اور کہنے لگے یہ تو شیطانی کام ہے اور شیطان دشمن اور گمراہ ہے اور اس کا دوسروں کو گمراہ کرنے والا ہونا بھی ظاہر ہے ۔ پھر اللہ تعالیٰ سے معافی طلب کرنے لگے اور استغفار کرنے لگے ۔ اللہ نے بھی بخش دیا وہ بخشنے والا مہربان ہی ہے ۔ اب کہنے لگے ” اے اللہ تو نے جو جاہ وعزت بزرگی اور نعمت مجھے عطا فرمائی ہے میں اسے سامنے رکھ کر وعدہ کرتا ہوں کہ آئندہ کبھی کسی نافرمان کی کسی امر میں موافقت اور امداد نہیں کرونگا “ ۔