سورة النمل - آیت 63

أَمَّن يَهْدِيكُمْ فِي ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَمَن يُرْسِلُ الرِّيَاحَ بُشْرًا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهِ ۗ أَإِلَٰهٌ مَّعَ اللَّهِ ۚ تَعَالَى اللَّهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

یاوہ اللہ بہتر ہے جو سمندر اور خشکی کی تاریکیوں میں تمہاری رہنمائی کرتا ہے اور جوہواؤں کو اپنی باران رحمت سے پہلے خوش خبری بناکربھیجتا ہے کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی یہ کام کرتا ہے اور اللہ ان کے جھوٹے معبودوں سے برتر وبالا ہے۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

ستاروں کے فوائد آسمان و زمین میں اللہ تعالیٰ نے ایسی نشانیاں رکھ دی ہیں کہ خشکی اور تری میں جو راہ بھول جائے وہ انہیں دیکھ کر راہ راست اختیار کر لے ۔ جیسے فرمایا ہے کہ «وَبِالنَّجْمِ ہُمْ یَہْتَدُونَ» ۱؎ (16-النحل:16) ’ ستاروں سے لوگ راہ پاتے ہیں ‘ «وَہُوَ الَّذِی جَعَلَ لَکُمُ النٰجُومَ لِتَہْتَدُوا بِہَا فِی ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ» ’ سمندروں میں خشکی میں انہیں دیکھ کر اپنا راستہ ٹھیک کر لیتے ہیں ‘ ۱؎ (6-الأنعام:97) بادل پانی بھرے برسیں اس سے پہلے ٹھنڈی اور بھینی بھینی ہوائیں چلاتا ہے ۔ جس سے لوگ سمجھ جاتے ہیں کہ اب رب کی رحمت برسے گی ۔ اللہ کے سوا ان کاموں کا کرنے والا کوئی نہیں نہ کوئی ان پر قادر ہے ۔ تمام شریکوں سے وہ الگ ہے پاک ہے سب سے بلند ہے ۔ قدرت کاملہ کا ثبوت فرمان ہے کہ اللہ وہ ہے جو اپنی قدرت کاملہ سے مخلوقات کو بےنمونہ پیدا کرتا ہے ۔ پھر انہیں فنا کر کے دوبارہ پیدا کرے گا ۔ جب تم اسے پہلی دفعہ پیدا کرنے پر قادر مان رہے ہو تو دوبارہ کی پیدائش جو اس کے لیے بہت ہی آسان ہے اس پر قادر کیوں نہیں مانتے ؟ آسمان سے بارش برسانا اور زمین سے اناج اگانا اور تمہاری روزی کا سامان آسمان اور زمین سے پیدا کرنا اسی کا کام ہے ۔ جیسے سورۃ الطارق میں فرمایا« وَالسَّمَاءِ ذَاتِ الرَّجْعِ»*«وَالْأَرْضِ ذَاتِ الصَّدْعِ» ۱؎ (86-الطارق:12-11) ’ پانی والے آسمان کی اور پھوٹنے والی زمین کی قسم ۔ ‘ اور آیت میں ہے «ہُوَ الَّذِی خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِی سِتَّۃِ أَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَیٰ عَلَی الْعَرْشِ ۚ یَعْلَمُ مَا یَلِجُ فِی الْأَرْضِ وَمَا یَخْرُجُ مِنْہَا وَمَا یَنزِلُ مِنَ السَّمَاءِ وَمَا یَعْرُجُ فِیہَا ۖ وَہُوَ مَعَکُمْ أَیْنَ مَا کُنتُمْ ۚ وَ اللہُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِیرٌ » ۱؎ (57-الحدید:4) ’ یعنی اللہ خوب جانتا ہے ہر اس چیز کو جو آسمان میں سما جائے اور جو زمین سے باہر اگ آئے ۔ اور جو آسمان سے اترے اور جو اس پر چڑھے ۔ پس آسمان سے مینہ برسانے والا اسے زمین میں ادھر اھر تک پہنچانے والا اور اس کی وجہ سے طرح طرح کے پھل پھول اناج گھاس پات اگانے والا وہی ہے جو تمہاری اور تمہارے جانوروں کی روزیاں ہیں ۔ ‘ یقیناً یہ تمام چیزیں صاحب عقل کے لیے اللہ کی بڑی بڑی نشانیاں ہیں ۔ اپنی ان قدرتوں کو اور اپنے ان گراں بہا احسانوں کو بیان فرما کر فرمایا کہ کیا اللہ کے ساتھ ان کاموں کا کرنے والا کوئی اور بھی ہے ؟ جس کی عبادت کی جائے اگر تم اللہ کے سوا دوسروں کو معبود ماننے کے دعوے کو دلیل سے ثابت کر سکتے ہو تو وہ دلیل پیش کرو ؟ لیکن چونکہ وہ محض بےدلیل ہیں اس لیے دوسری آیت میں فرما دیا کہ «وَمَن یَدْعُ مَعَ اللہِ إِلٰہًا آخَرَ لَا بُرْہَانَ لَہُ بِہِ فَإِنَّمَا حِسَابُہُ عِندَ رَبِّہِ ۚ إِنَّہُ لَا یُفْلِحُ الْکَافِرُونَ» ۱؎ (23-المؤمنون:117) ’ اللہ کے ساتھ جو دوسرے کو بھی پوجے جس کی کوئی دلیل بھی اس کے پاس نہ ہو وہ یقیناً کافر ہے اور نجات سے محروم ہے ۔‘