أَتُتْرَكُونَ فِي مَا هَاهُنَا آمِنِينَ
کیا تم لوگ داد عیش دینے کے لیے یہاں کی نعمتوں میں امن و سکون (٣٩) کے ساتھ چھوڑ دیئے جاؤ گے
صالح علیہ السلام کی باغی قوم حضرت صالح علیہ السلام اپنی قوم میں وعظ فرما رہے ہیں انہیں اللہ کی نعمتیں یاد دلا رہے ہیں اور اس کے عذابوں سے متنبہ فرما رہے ہیں کہ ” وہ اللہ جو تمہیں یہ کشادہ روزیاں دے رہا ہے جس نے تمہارے لیے باغات اور چشمے کھیتیاں اور پھل پھول مہیا فرمادئیے ہیں امن چین سے تمہاری زندگی کے ایام پورے کر رہے ہیں تم اس کی نافرمانیاں کرکے انہی نعمتوں میں اور اسی امن وامان میں نہیں چھوڑے جا سکتے ۔ ان باغات اور ان دریاؤں میں ان کھیتوں میں ان کھجوروں کے باغات میں جن کے خوشے کھجوروں کی زیادتی کے مارے بوجھل ہو رہے ہیں اور جھکے پڑتے ہیں جن میں تہہ بہ تہہ تر کجھوریں بھرپور لگ رہی ہیں جو نرم خوش نما میٹھی اور خوش ذائقہ کجھوروں سے لدی ہوئے ہیں تم اللہ کی نافرمانیاں کر کے ان کو بہ آرام ہضم نہیں کر سکتے ۔ اللہ نے تمہیں اس وقت جن مضبوط اور پرتکلف بلند اور عمدہ گھروں میں رکھ چھوڑا ہے اللہ کی توحید اور میری رسالت سے انکار کے بعد یہ بھی قائم نہیں رہ سکتے ۔ افسوس تم اللہ کی نعمتوں کی قدر نہیں کرتے اپنا وقت اپنا روپیہ بیجا برباد کر کے یہ نقش و نگار والے مکانات پہاڑوں میں بہ تصنع وتکلف صرف بڑائی اور ریاکاری کیلئے اپنی عظمت اور قوت کے مظاہرے کیلے تراش رہے ہو جس میں کوئی نفع نہیں بلکہ اس کا وبال تمہارے سروں پر منڈلا رہا ہے پس تمہیں اللہ سے ڈرنا چاہیئے اور میری اتباع کرنی چاہیئے اپنے خالق رازق منعم محسن کی عبادت اور اس کی فرمانبرداری اور اس کی توحید کی طرف پوری طرح متوجہ ہو جانا چاہیئے ۔ جس کا نفع تمہیں اپنے دنیا اور آخرت میں ملے تمہیں اس کا شکر ادا کرنا چاہیئے اس کی تسبیح وتہلیل کرنی چاہئیے صبح و شام اس کی عبادت کرنی چاہیئے تمہیں اپنے ان موجودہ سردارں کی ہرگز نہ ماننی چاہیئے یہ تو حدود اللہ سے تجاوز کر گئے ، توحید کو ، اتباع کو بھلا بیٹھے ہیں ۔ زمین میں فسادپھیلا رہے ہیں نافرمانی ، گناہ ، فسق وفجور پر خود لگے ہوئے ہیں اور دوسروں کو بھی اسی کی طرف بلا رہے ہیں اور حق کی موافقت اور اتباع کر کے اصلاح کی کوشش نہیں کرتے “ ۔