سورة الفرقان - آیت 75

أُولَٰئِكَ يُجْزَوْنَ الْغُرْفَةَ بِمَا صَبَرُوا وَيُلَقَّوْنَ فِيهَا تَحِيَّةً وَسَلَامًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

انہی لوگوں کو ان کے صبر و استقامت کی بدولت جنت میں اعلی مقام ملے گا اور اس میں دعائے خیر و سلام کے ساتھ ان کا استقبال کیا جائے گا۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

مومنوں کے اعمال اور اللہ کے انعامات مومنوں کی پاک صفتیں ، ان کے بھلے اقوال ، عمدہ افعال بیان فرما کر ان کا بدلہ بیان ہو رہا ہے کہ انہیں جنت ملے گی جو بلند تر جگہ ہے ۔ اس وجہ سے کہ یہ ان کے اوصاف پر جمے رہے ۔ وہاں ان کی عزت ہو گی ، اکرام ہو گا ، ادب و تعظیم ہو گی ، احترام اور توقیر ہو گی ۔ ان کے لیے سلامتی ہے ، ان پر سلامتی ہے ، ہر دروازہ جنت سے فرشتے حاضر خدمت ہوتے ہیں اور سلام کر کے کہتے ہیں کہ تمہارا انجام بہتر ہو گیا کیونکہ تم صبر کرنے والے تھے ۔ یہ وہاں ہمیشہ رہیں گے ، نہ نکلیں ، نہ نکالے جائیں ، نہ نعمتیں کم ہوں ، نہ راحتیں فنا ہوں ۔ یہ سعید بخت ہیں ۔ جنتوں میں ہمیشہ رہیں گے ۔ ان کے رہنے سہنے ، راحت و آرام کرنے کی جگہ بڑی سہانی و پاک ، صاف ، طیب و طاہر ہے ۔ دیکھنے میں خوش منظر ، رہنے میں آرام دہ ۔ اللہ نے اپنی مخلوق کو اپنی عبادت اور تسبیح و تہلیل کے لیے پیدا کیا ہے ۔ اگر مخلوق یہ نہ بجا لائے تو وہ اللہ کے نزدیک نہایت حقیر ہے ۔ ایمان کے بغیر انسان ناکارہ محض ہے ۔ اگر اللہ کو کافروں کی چاہت ہوتی تو وہ انہیں بھی اپنی عبادت کی طرف جھکا دیتا لیکن اللہ کے نزدیک یہ کسی گنتی میں ہی نہیں ۔ کافرو ! تم نے جھٹلایا ۔ اب تم نہ سمجھو کہ بس معاملہ ختم ہو گیا ۔ نہیں اس کا وبال تمہارے ساتھ ہی ساتھ ہے ، دنیا اور آخرت میں تم برباد ہو گے اور عذاب اللہ تم سے چمٹے ہوئے ہیں ۔ اسی سلسلے کی ایک کڑی بدر کے دن کی کفار کی ہزیمت اور شکست تھی جیسے کہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ وغیرہ سے مروی ہے : قیامت کے دن کی سزا ابھی باقی ہے ۔ الحمدللہ کہ سورۃ الفرقان کی تفسیر ختم ہوئی ۔