وَالَّتِي أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيهَا مِن رُّوحِنَا وَجَعَلْنَاهَا وَابْنَهَا آيَةً لِّلْعَالَمِينَ
اور وہ عورت (٣٢) جس نے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی تو ہم نے اس کے بطن سے اپنی روح کو پھونک کے ذریعہ پہنچا دیا، اور اسے اور اس کے بیٹے کو جہان والوں کے لیے نشانی بنا دی۔
بلا شوہر اولاد حضرت مریم اور عیسیٰ علیہم السلام کا قصہ بیان ہو رہا ہے ۔ قرآن میں کریم میں عموماً زکریا علیہ السلام اور یحییٰ علیہ السلام کے قصے کے ساتھ ہی ان کا قصہ بیان ہوتا رہا ہے ۔ اس لیے کہ ان لوگوں میں پورا رابط ہے ۔ زکریا علیہ السلام پورے بڑھاپے کے عالم میں آپ علیہ السلام کی بیوی صاحبہ جوانی سے گزری ہوئی اور پوری عمر کی بے اولاد ان کے ہاں اولاد عطا فرمائی ۔ اس قدرت کو دکھا کر پھر محض عورت بغیر شوہر کے اولاد کا عطا فرمانا یہ اور قدرت کا کمال ظاہر کرتا ہے ۔ سورۃ آل عمران اور سورۃ مریم میں بھی یہی ترتیب ہے ۔ مراد عصمت والی عورت سے مریم ہیں جیسے فرمان ہے ، آیت «وَمَرْیَمَ ابْنَتَ عِمْرٰنَ الَّتِیْٓ اَحْصَنَتْ فَرْجَہَا فَنَفَخْنَا فِیْہِ مِنْ رٰوْحِنَا وَصَدَّقَتْ بِکَلِمٰتِ رَبِّہَا وَکُتُبِہٖ وَکَانَتْ مِنَ الْقٰنِتِیْنَ» ۱؎ (66-التحریم:12) یعنی ’ عمران کی لڑکی مریم جو پاک دامن تھیں انہیں اور ان کے لڑکے اور عیسیٰ [ علیہ السلام ] کو اپنی بے نظیر قدرت کانشان بنایا کہ مخلوق کو اللہ کی ہر طرح کی قدرت اور اس کے پیدائش وسیع اختیارات اور صرف اپنا ارادے سے چیزوں کا بنانا معلوم ہو جائے ‘ ۔ عیسیٰ علیہ السلام اللہ کی قدرت کی ایک علامت تھے جنات کے لیے بھی اور انسانوں کے لیے بھی ۔