سورة طه - آیت 90

وَلَقَدْ قَالَ لَهُمْ هَارُونُ مِن قَبْلُ يَا قَوْمِ إِنَّمَا فُتِنتُم بِهِ ۖ وَإِنَّ رَبَّكُمُ الرَّحْمَٰنُ فَاتَّبِعُونِي وَأَطِيعُوا أَمْرِي

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور ہارون نے تو انہیں اس کے پہلے خبردار (٣٣) کردیا تھا کہ اے میری قوم کے لوگو ! تم بچھڑے کے ذریعہ فتنہ میں پڑگئے ہو، اور بیشک تمہارا رب رحم ہے پس تم لوگ میری پیروی کرو اور میرا حکم مانو۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

بنی اسرائیل اور ہارون علیہ السلام موسیٰ علیہ السلام کے آنے سے پہلے ہارون علیہ السلام نے انہیں ہر چند سمجھایا بجھایا کہ دیکھو فتنے میں نہ پڑو ۔ اللہ رحمان کے سوا اور کسی کے سامنے نہ جھکو ۔ وہ ہرچیز کا خالق و مالک ہے ، سب کا اندازہ مقرر کرنے والا وہی ہے ، وہی عرش مجید کا مالک ہے ، وہی جو چاہے کر گزرنے والا ہے ۔ تم میری تابعداری اور حکم برداری کرتے رہو ۔ جو میں کہوں وہ بجا لاؤ ، جس سے روکوں رک جاؤ ۔ لیکن ان سرکشوں نے جواب دیا کہ موسیٰ علیہ السلام کی سن کر تو خیر ہم مان لیں گے ۔ تب تک تو ہم اس کی پرستش نہیں چھوڑیں گے ۔ چنانچہ لڑنے اور مرنے مارنے کے واسطے تیار ہو گئے ۔