قَالَ فَمَن رَّبُّكُمَا يَا مُوسَىٰ
فرعون نے پوچھا اے موسیٰ ! پھر تم دونوں کا رب (١٩) کون ہے۔
مکالمات موسیٰ علیہ السلام اور فرعون چونکہ یہ ناہنجار یعنی فرعون مصر وجود باری تعالیٰ کا منکر تھا ، پیغام الٰہی کلیم اللہ علیہ السلام کی زبانی سن کر وجود خالق کے انکار کے طور پر سوال کرنے لگا کہ تمہارا بھیجنے والا اور تمہارا رب کون ہے ؟ میں تو اسے نہیں جانتا نہ اسے مانتا ہوں ۔ بلکہ میری دانست میں تو تم سب کا رب میرے سوا اور کوئی نہیں ۔ اللہ کے سچے رسول علیہ السلام نے جواب دیا کہ ہمارا رب وہ ہے جس نے ہر شخص کو اس کا جوڑا عطا فرمایا ہے ۔ انسان کو بصورت انسان ، گدھے کو اس کی صورت پر ، بکری کو ایک علیحدہ صورت پر پیدا فرمایا ہے ۔ ہر ایک کو اس کی مخصوص صورت میں بنایا ہے ۔ ہر ایک کی پیدائش نرالی شان سے درست کر دی ہے ۔ انسانی پیدائش کا طریقہ الگ ہے ، چوپائے الگ صورت میں ہیں ، درندے الگ وضع میں ہیں ۔ ہر ایک کے جوڑے کی ہئیت ترکیبی علیحدہ ہے ۔ کھانا پینا ، کھانے پینے کی چیزیں ، جوڑے سب الگ الگ اور ممتاز و مخصوص ہیں ۔ ہر ایک کا انداز مقرر کر کے پھر اس کی ترکیب اسے بتلا دی ہے ۔ عمل اجل ، رزق مقدر اور مقرر کر کے اسی پر لگا دیا ہے ۔ نظام کے ساتھ ساری مخلوق کا کارخانہ چل رہا ہے ۔ کوئی اس سے ادھر ادھر نہیں ہو سکتا ۔ خلق کا خالق ، تقدیروں کا مقرر کرنے والا ، اپنے ارادے پر مخلوق کی پیدائش کرنے والا ہی ہمارا رب ہے ۔ یہ سب سن کر اس بےسمجھ نے پوچھا کہ اچھا تو پھر ان کا کیا حال ہے جو ہم سے پہلے تھے اور اللہ کی عبادت کے منکر تھے ؟ اس سوال کو اس نے اہمیت کے ساتھ کیا ۔ لیکن اللہ کے پیغمبر علیہ السلام نے ایسا جواب دیا کہ عاجز ہو گیا ۔ فرمایا ان سب کا علم میرے رب کو ہے ۔ لوح محفوظ میں ان کے اعمال لکھے ہوئے ہیں ، جزا سزا کا دن مقرر ہے ۔ نہ وہ غلط کرے کہ کوئی چھوٹا بڑا اس کی پکڑ سے چھوٹ جائے ، نہ وہ بھولے کہ مجرم اس کی گرفت سے رہ جائیں ۔ اس کا علم تمام چیزوں کو اپنے میں گھیرے ہوئے ہے ۔ اس کی ذات بھول چوک سے پاک ہے ۔ نہ اس کے علم سے کوئی چیز باہر ، نہ علم کے بعد بھول جانے کا اس کا وصف ، وہ کمی علم کے نقصان سے ، وہ بھول کے نقصان سے پاک ہے ۔