سورة مريم - آیت 81

وَاتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ آلِهَةً لِّيَكُونُوا لَهُمْ عِزًّا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور انہوں نے اللہ کے سوا بہت سے معبود بنا لیے (٤٩) تاکہ وہ (روز قیامت) ان کی حمایت کریں۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

اللہ تعالٰی کے سوا معبود کافروں کا خیال ہے کہ ان کے اللہ کے سوا اور معبود ان کے حامی و مددگار ہوں گے ۔ غلط خیال ہے بلکہ محال ہے بلکہ معاملہ اس کے برعکس اور بالکل برعکس ہے ۔ ان کی پوری محتاجی کے دن یعنی قیامت میں یہ صاف منکر ہو جائیں گے اور اپنے عابدوں کے دشمن بن کر کھڑے ہوں گے ۔ جیسے فرمایا ، «وَمَنْ أَضَلٰ مِمَّن یَدْعُو مِن دُونِ اللہِ مَن لَّا یَسْتَجِیبُ لَہُ إِلَیٰ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ وَہُمْ عَن دُعَائِہِمْ غَافِلُونَ وَإِذَا حُشِرَ النَّاسُ کَانُوا لَہُمْ أَعْدَاءً وَکَانُوا بِعِبَادَتِہِمْ کَافِرِینَ» ۱؎ (46-الأحقاف:5،6) ’ ان سے بڑھ کر بد راہ اور گم کردہ راہ کون ہے جو اللہ کو چھوڑ کر انہیں پکار رہا ہے جو قیامت تک جواب نہ دے سکیں ، ان کی دعا سے بالکل غافل ہوں اور روز محشر ان کے دشمن بن جائیں اور ان کی عبادت کا بالکل انکار کر جائیں ‘ ۔ «کَلَّا» کی دوسری قرأت «کُلٌ» بھی ہے ۔ خود یہ کفار بھی اس دن اللہ کے سوا اوروں کی پوجا پاٹ کا انکار کرجائیں گے ۔ یہ سب عابد و معبود جہنمی ہوں گے ، ایک دوسرے کے ساتھی ہوں گے ۔ وہ اس پر ، یہ اس پر لعنت و پھٹکار کرے گا ، ہر ایک دوسرے پر ڈالے گا ، ایک دوسرے کو برا کہے گا ، سخت تر جھگڑے پڑیں گے ، سارے تعلقات کٹ جائیں گے ، ایک دوسرے کے کھلے دشمن ہو جائیں گے ۔ مدد تو کہاں مروت تک نہ ہو گی ۔ معبود عابدوں کے لیے اور عابد معبودوں کے لیے بلائے بیدرماں حسرت بے پایاں ہو جائیں گے ۔ کیا تجھے نہیں معلوم کہ ان کافروں کو ہر وقت شیاطین نافرمانیوں پر آمادہ کرتے رہتے ہیں ، مسلمانوں کے خلاف اکساتے رہتے ہیں ، آرزو میں بڑھاتے رہتے ہیں ، طغیان اور سرکشی میں آگے کرتے رہتے ہیں ۔ جیسے فرمان ہے کہ «وَمَن یَعْشُ عَن ذِکْرِ الرَّحْمٰنِ نُقَیِّضْ لَہُ شَیْطَانًا فَہُوَ لَہُ قَرِینٌ» ۱؎ (43-الزخرف:36) ’ ذکر رحمان سے منہ موڑنے والے شیطان کے حوالے ہو جاتے ہیں ‘ ۔ ’ تو جلدی نہ کر ، ان کے لیے کوئی بد دعا نہ کر ، ہم نے خود عمداً انہیں ڈھیل دے رکھی ہے انہیں بڑھتا رہنے دے آخر وقت مقررہ پر دبوچ لیے جائیں گے ‘ ۔ «وَلَا تَحْسَبَنَّ اللہَ غَافِلًا عَمَّا یَعْمَلُ الظَّالِمُونَ إِنَّمَا یُؤَخِّرُہُمْ لِیَوْمٍ تَشْخَصُ فِیہِ الْأَبْصَارُ» ۱؎ (14-ابراھیم:42) ’ اللہ تعالیٰ ان ظالموں کے کرتوتوں سے بے خبر نہیں ہے ، انہیں تو کچھ یونہی سی ڈھیل ہے جس میں یہ اپنے گناہوں میں بڑھے چلے جار ہے ہیں ، آخر سخت عذابوں کی طرف بے بس ی کے ساتھ جا پڑیں گے ۔ تم فائدہ حاصل کر لو لیکن یاد رکھو کہ تمہارا اصلی ٹھکانا دوزخ ہی ہے ۔ ہم ان کے سال ، مہینے ، دن اور وقت شمار کر رہے ہیں ان کے سانس بھی ہمارے گنے ہوئے ہیں ۔ مقررہ وقت پورا ہوتے ہی عذابوں میں پھنس جائیں گے ‘ ۔