سورة الكهف - آیت 89

ثُمَّ أَتْبَعَ سَبَبًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

پھر وہ سامان لے کر دوسرے راستے (٥٥) پر چل پڑا۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

ایک وحشی بستی ذوالقرنین مغرب سے واپس مشرق کی طرف چلے ۔ راستے میں جو قومیں ملتیں ، اللہ کی عبادت اور اس کی توحید کی انہیں دعوت دیتے ۔ اگر وہ قبول کر لیتے تو بہت اچھا ، ورنہ ان سے لڑائی ہوتی اور اللہ کے فضل سے وہ ہارتے ۔ آپ انہیں اپنا ماتحت کر کے وہاں کے مال ومویشی اور خادم وغیرہ لے کر آگے کو چلتے ۔ بنی اسرائیلی خبروں میں ہے کہ یہ ایک ہزار چھ سو سال تک زندہ رہے ۔ اور برابر زمین پر دین الٰہی کی تبلیغ میں رہے ، ساتھ ہی بادشاہت بھی پھیلتی رہی ۔ جب آپ سورج نکلنے کی جگہ پہنچے وہاں دیکھا کہ ایک بستی آباد ہے لیکن وہاں کے لوگ بالکل نیم وحشی جیسے ہیں ۔ نہ وہ مکانات بناتے ہیں نہ وہاں کوئی درخت ہے ، سورج کی دھوپ سے پناہ دینے والی کوئی چیز وہاں انہیں نظر نہ آئی ۔ ان کے رنگ سرخ تھے ان کے قد پست تھے عام خوراک ان کی مچھلی تھی ۔ حضرت حسن رحمہ اللہ فرماتے ہیں ، سورج کے نکلنے کے وقت وہ پانی میں چلے جایا کرتے تھے اور غروب ہونے کے بعد جانوروں کی طرح ادھر ادھر ہو جایا کرتے تھے ۔ ( ابو شیخ فی العظمۃ989-978) حضرت قتادہ رحمہ اللہ کا قول ہے کہ وہاں تو کچھ اگتا نہ تھا ، سورج کے نکلنے کے وقت وہ پانی میں چلے جاتے اور زوال کے بعد دوردراز اپنی کھیتیوں وغیرہ میں مشغول ہو جاتے ۔ سلمہ کا قول ہے کہ ان کے کان بڑے بڑے تھے ایک اوڑھ لیتے ، ایک بچھا لیتے ۔ حضرت قتادہ رحمہ اللہ کہتے ہیں یہ وحشی حبشی تھے ۔ ابن جریر فرماتے ہیں کہ وہاں کبھی کوئی مکان یا دیوار یا احاطہٰ نہیں بنا ، سورج کے نکلنے کے وقت یہ لوگ پانی میں گھس جاتے ۔ وہاں کوئی پہاڑ بھی نہیں ۔ پہلے کسی وقت ان کے پاس ایک لشکر پہنچا تو انہوں نے ان سے کہا کہ دیکھو سورج نکلتے وقت باہر نہ ٹھہرنا ۔ انہوں نے کہا نہیں ہم تو رات ہی رات یہاں سے چلے جائیں گے لیکن یہ تو بتاؤ کہ یہ ہڈیوں کے چمکیلے ڈھیر کیسے ہیں ؟ انہوں نے کہا یہاں پہلے ایک لشکر آیا تھا ۔ سورج کے نکلنے کے وقت وہ یہیں ٹھہرا رہا ، سب مر گئے ، یہ ان کی ہڈیاں ہیں ۔ یہ سنتے ہی وہ وہاں سے واپس ہو گئے ۔ پھر فرماتا ہے کہ ذوالقرنین کی ، اس کے ساتھیوں کی کوئی حرکت کوئی گفتار اور رفتار ہم پر پوشیدہ نہ تھی ۔ گو اس کا لاؤ لشکر بہت تھا زمین کے ہر حصے پر پھیلا ہوا تھا ۔ «إِنَّ اللہَ لَا یَخْفَیٰ عَلَیْہِ شَیْءٌ فِی الْأَرْضِ وَلَا فِی السَّمَاءِ» ( 3-آل عمران : 5 ) لیکن ہمارا علم زمین و آسمان پر حاوی ہے ۔ ہم سے کوئی چیز مخفی نہیں ۔