وَلَقَدْ صَرَّفْنَا فِي هَٰذَا الْقُرْآنِ لِلنَّاسِ مِن كُلِّ مَثَلٍ ۚ وَكَانَ الْإِنسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلًا
اور ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے لیے ہر طرح کی مثال (٣١) بیان کردی ہے اور انسان سب سے زیادہ جھگڑا لو ہے۔
ہر بات صاف صاف کہہ دی گئی انسانوں کے لیے ہم نے اس اپنی کتاب میں ہر بات کا بیان خوب کھول کھول کر بیان کر دیا ہے تاکہ لوگ راہ حق سے نہ بہکیں ، ہدایت کی راہ سے نہ بھٹکیں لیکن باوجود اس بیان ، اس فرقان کے پھر بھی بجز راہ یافتہ لوگوں کے اور تمام کے تمام راہ نجات سے ہٹے ہوئے ہیں ۔ مسند احمد میں ہے کہ ایک رات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، فاطمہ رضی اللہ عنہا اور علی رضی اللہ عنہما کے پاس ان کے مکان میں آئے اور فرمایا تم سوئے ہوئے ہو نماز میں نہیں ہو ؟ اس پر علی رضی اللہ عنہما نے جواب دیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری جانیں اللہ کے ہاتھ ہیں ، وہ جب ہمیں اٹھانا چاہتا ہے ، اٹھا بٹھاتا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر بغیر کچھ فرمائے لوٹ گئے لیکن اپنی زانوں پر ہاتھ مارتے ہوئے یہ فرماتے ہوئے جا رہے تھے کہ انسان تمام چیزوں سے زیادہ جھگڑالو ہے ۔ (صحیح بخاری:4724)