سورة الكهف - آیت 30

إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ إِنَّا لَا نُضِيعُ أَجْرَ مَنْ أَحْسَنَ عَمَلًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

بیشک جو لوگ ایمان لائیں گے اور عمل صالح کریں گے ہم ایسا اچھا کام کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کریں گے۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

سونے کے کنگن اور ریشمی لباس اوپر برے لوگوں کا حال اور انجام بیان فرمایا ، اب نیکوں کا آغاز و انجام بیان ہو رہا ہے ۔ یہ اللہ ، رسول اور کتاب کے ماننے والے نیک عمل کرنے والے ہوتے ہیں ۔ ان کے لیے ہمیشگی والی دائمی جنتیں ہیں ، ان کے بالاخانوں کے اور باغات کے نیچے نہریں لہریں لے رہی ہیں ۔ انہیں زیورات خصوصا سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے ۔ ان کا لباس وہاں خالص ریشم کا ہو گا ، نرم باریک اور نرم موٹے ریشم کا لباس ہو گا ۔ یہ باآرام شاہانہ شان سے مسندوں پر جو تختوں پر ہوں گے ، تکیہ لگائے بیٹھے ہوئے ہوں گے ۔ کہا گیا ہے کہ لیٹنے اور چار زانوں بیٹھنے کا نام بھی اتکا ہے ، ممکن ہے یہی مراد یہاں بھی ہو ، چنانچہ حدیث میں ہے میں اتکا کر کے کھانا نہیں کھاتا ۔ (صحیح بخاری:5398) اس میں بھی یہی دو قول ہیں ، «أَرَائِکِ» جمع ہے «اَرِیْکَۃ» کی ، تخت چھپر کھٹ وغیرہ کو کہتے ہیں ۔ کیا ہی اچھا بدلہ ہے اور کتنی ہی اچھی اور آرام دہ جگہ ہے برخلاف دوزخیوں کے کہ ان کے لیے بری سزا اور بری جگہ ہے ۔ سورۃ الفرقان میں بھی انہیں دونوں گروہ کا اسی طرح مقابلہ کا بیان ہے «أُولٰئِکَ یُجْزَوْنَ الْغُرْفَۃَ بِمَا صَبَرُوا وَیُلَقَّوْنَ فِیہَا تَحِیَّۃً وَسَلَامًا خَالِدِینَ فِیہَا حَسُنَتْ مُسْتَقَرًّا وَمُقَامًا» ( 25-الفرقان : 75 ، 76 ) ۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہیں ان کے صبر کے بدلے جنت کے بلند و باﻻخانے دیئے جائیں گے جہاں انہیں دعا سلام پہنچایا جائے گا ، اس میں یہ ہمیشہ رہیں گے ، وہ بہت ہی اچھی جگہ اور عمدہ مقام ہے ۔