قُلْ كَفَىٰ بِاللَّهِ شَهِيدًا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ ۚ إِنَّهُ كَانَ بِعِبَادِهِ خَبِيرًا بَصِيرًا
آپ کہہ دیجیے کہ میرے اور تمہارے درمیان اللہ کی ذات بحیثیت گواہ کافی ہے (٦١) وہ بیشک اپنے بندوں سے خوب باخبر اور انہیں اچھی طرح دیکھ رہا ہے۔
صداقت رسالت پر اللہ کی گواہی اپنی سچائی پر میں اور گواہ کیوں ڈھونڈوں ؟ اللہ تعالیٰ کی گواہی کافی ہے ۔ میں اگر اس کی پاک ذات پر تہمت باندھتا ہوں تو وہ خود مجھ سے انتقام لے گا ۔ چنانچہ قرآن کی سورۃ الحاقہ میں بیان ہے کہ« وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَیْنَا بَعْضَ الْأَقَاوِیلِ * لَأَخَذْنَا مِنْہُ بِالْیَمِینِ * ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْہُ الْوَتِینَ» (69-الحاقۃ:44-46) ’ یعنی اگر یہ پیغمبر زبردستی کوئی بات ہمارے سر چپکا دیتا تو ہم اس کا داہنا ہاتھ تھام کر اس کی گردن اڑا دیتے اور ہمیں اس سے کوئی نہ روک سکتا ۔ ‘ پھر فرمایا کہ کسی بندے کا حال اللہ سے مخفی نہیں ، وہ انعام و احسان ، ہدایت و لطف کے قابل لوگوں کو اور گمراہی اور بدبختی کے قابل لوگوں کو بخوبی جانتا ہے ۔