ثُمَّ إِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِينَ هَاجَرُوا مِن بَعْدِ مَا فُتِنُوا ثُمَّ جَاهَدُوا وَصَبَرُوا إِنَّ رَبَّكَ مِن بَعْدِهَا لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ
پھر جن لوگوں نے آزمائشوں (٦٨) میں پڑنے کے بعد ہجرت کی راہ اختیار کی، پھر (اللہ کے لیے) جہاد کیا اور صبر سے کام لیا، تو بیشک آپ کا رب ان آزمائشوں کے بعد بڑا مغفرت کرنے والا، بے حد رحم کرنے والا ہے۔
صبر و استقامت یہ دوسری قسم کے لوگ ہیں جو بوجہ اپنی کمزوری اور مسکینی کے مشرکین کے ظلم کے شکار تھے اور ہر وقت ستائے جاتے تھے آخر انہوں نے ہجرت کی ۔ مال ، اولاد ، ملک ، وطن چھوڑ کر اللہ کی راہ میں چل کھڑے ہوئے اور مسلمانوں کی جماعت میں مل کر پھر جہاد کے لیے نکل پڑے اور صبر و استقامت سے اللہ کے کلمے کی بلندی میں مشغول ہوگئے ، انہیں اللہ تعالیٰ ان کاموں یعنی قبولیت فتنہ کے بعد بھی بخشنے والا اور ان پر مہربانیاں کرنے والا ہے ۔ روز قیامت ہر شخص اپنی نجات کی فکر میں لگا ہوگا ، کوئی نہ ہو گا جو اپنی ماں یا باپ یا بھائی یا بیوی کی طرف سے کچھ کہہ سن سکے اس دن ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ ملے گا ۔ کسی پر کوئی ظلم نہ ہوگا ۔ نہ ثواب گھٹے نہ گناہ بڑھے ۔ اللہ ظلم سے پاک ہے ۔