وَأَلْقَوْا إِلَى اللَّهِ يَوْمَئِذٍ السَّلَمَ ۖ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ
اور اس دن وہ لوگ اللہ کی جناب میں سر جھکا دیں گے اور وہ معبود ان سے غائب ہوجائیں گے جو ان کی افترا پردازی کا نتیجہ تھے۔
. اور بھی اس مضمون کی بہت سی آیتیں کلام اللہ میں موجود ہیں ۔ اس دن سب کے سب مسلمان تابع فرمان ہو جائیں گے جیسے فرمان ہے آیت «اَسْمِعْ بِہِمْ وَاَبْصِرْ یَوْمَ یَاْتُوْنَنَا لٰکِنِ الظّٰلِمُوْنَ الْیَوْمَ فِیْ ضَلٰلٍ مٰبِیْنٍ» ۱؎ (19-مریم:38) یعنی ’ جس دن یہ ہمارے پاس آئیں گے ، اس دن خوب ہی سننے والے ، دیکھنے والے ہو جائیں گے ‘ ۔ اور آیت میں ہے «وَلَوْ تَرٰٓی اِذِ الْمُجْرِمُوْنَ نَاکِسُوْا رُءُوْسِہِمْ عِنْدَ رَبِّہِمْ رَبَّنَآ اَبْصَرْنَا وَسَمِعْنَا فَارْجِعْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا اِنَّا مُوْقِنُوْنَ» ۱؎ (32-السجدۃ:12) ’ تو دیکھے گا کہ اس دن گنہگار لوگ اپنے سر جھکائے کہہ رہے ہوں گے کہ اے اللہ ہم نے دیکھ سن لیا ‘ ، الخ ۔ اور آیت میں ہے کہ «وَعَنَتِ الْوُجُوہُ لِلْحَیِّ الْقَیٰومِ» ۱؎ (20-طہ:111) ’ سب چہرے اس دن اللہ حی و قیوم کے سامنے جھکے ہوئے ہوں گے ، تابع اور مطیع ہوں گے ، زیر فرمان ہوں گے ‘ ۔ ان کے سارے بہتان و افترا جاتے رہیں گے ۔ ساری چالاکیاں ختم ہو جائیں گی کوئی ناصر و مددگار کھڑا نہ ہو گا ۔ جنہوں نے کفر کیا ، انہیں ان کے کفر کی سزا ملے گی ، «وَہُمْ یَنْہَوْنَ عَنْہُ وَیَنْأَوْنَ عَنْہُ» ۱؎ (6-الأنعام:26) ’ اور دوسروں کو بھی حق سے دور بھگاتے رہتے تھے ‘ «وَإِن یُہْلِکُونَ إِلَّا أَنفُسَہُمْ وَمَا یَشْعُرُونَ» ۱؎ (6-الأنعام:26) ’ دراصل وہ خود ہی ہلاکت کے دلدل میں پھنس رہے تھے لیکن بیوقوف تھے ‘ ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کافروں کے عذاب کے بھی درجے ہوں گے ، جس طرح مومنوں کے جزا کے درجے ہوں گے ۔ جیسے فرمان الٰہی ہے آیت «قَالَ لِکُلٍّ ضِعْفٌ وَّلٰکِنْ لَّا تَعْلَمُوْنَ» ۱؎ (7-الأعراف:38) ’ ہر ایک کے لیے دوہرا اجر ہے لیکن تمہیں علم نہیں ‘ ۔ ابو یعلیٰ میں سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ” عذاب جہنم کے ساتھ ہی زہریلے سانپوں کا ڈسنا بڑھ جائے گا جو اتنے بڑے بڑے ہوں گے جتنے بڑے کھجور کے درخت ہوتے ہیں “ ۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ” عرش تلے سے پانچ نہریں آتی ہیں جن سے دوزخیوں کو دن رات عذاب ہوگا “ ۔