سورة النحل - آیت 40

إِنَّمَا قَوْلُنَا لِشَيْءٍ إِذَا أَرَدْنَاهُ أَن نَّقُولَ لَهُ كُن فَيَكُونُ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جب ہم کسی چیز کا ارادہ کرتے ہیں تو اس سے صرف یہ کہتے ہیں کہ ہوجا، پس وہ چیز ہوجاتی ہے۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

اللہ ہر چیز پر قادر ہے پھر اپنی بے اندازہ قدرت کا بیان فرماتا ہے کہ ’ جو وہ چاہے اس پر قادر ہے کوئی بات اسے عاجز نہیں کرسکتی ، کوئی چیز اس کے اختیار سے خارج نہیں ، وہ جو کرنا چاہے فرما دیتا ہے کہ ہو جا اسی وقت وہ کام ہو جاتا ہے ۔ قیامت بھی اس کے فرمان کا عمل ہے ‘ ۔ جیسے فرمایا «وَمَا أَمْرُنَا إِلَّا وَاحِدَۃٌ کَلَمْحٍ بِالْبَصَرِ» (54-القمر:50) ’ ایک آنکھ جھپکنے میں اس کا کہا ہو جائے گا ‘ ۔ «مَّا خَلْقُکُمْ وَلَا بَعْثُکُمْ إِلَّا کَنَفْسٍ وَاحِدَۃٍ» ۱؎ (31-لقمان:28) ’ تم سب کا پیدا کرنا اور مرنے کے بعد زندہ کر دینا اس پر ایسا ہی ہے جیسے ایک کو ادھر کہا ہو جا ادھر ہوگیا ‘ ۔ اس کو دوبارہ کہنے یا تاکید کرنے کی بھی ضرورت نہیں اس کے ارادہ سے مراد جدا نہیں ۔ کوئی نہیں جو اس کے خلاف کر سکے ، اس کے حکم کے خلاف زبان ہلا سکے ۔ وہ واحد و قہار ہے ، وہ عظمتوں اور عزتوں والا ہے ، سلطنت اور جبروت والا ہے ۔ اس کے سوا نہ کوئی معبود نہ حاکم نہ رب نہ قادر ۔ { سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہا فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ’ ابن آ دم مجھے گالیاں دیتا ہے اسے ایسا نہیں چاہیئے تھا ۔ وہ مجھے جھٹلا رہا ہے حلانکہ یہ بھی اسے لائق نہ تھا ۔ اس کا جھٹلانا تو یہ ہے کہ سخت قسمیں کھا کر کہتا ہے کہ اللہ مردوں کو پھر زندہ نہ کرے گا میں کہتا ہوں یقیناً زندہ ہوں گے ۔ یہ برحق وعدہ ہے لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں اور اس کا مجھے گالیاں دینا یہ ہے کہ کہتا ہے «قَالُوا إِنَّ اللہَ ثَالِثُ ثَلَاثَۃٍ» ( 5-المائدہ : 73 ) اللہ تین میں کا تیسرا ہے ، حالانکہ «قُلْ ہُوَ اللہُ أَحَدٌ اللہُ الصَّمَدُ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُولَدْ وَلَمْ یَکُن لَّہُ کُفُوًا أَحَدٌ» (سورۃ الإخلاص) میں احد ہوں ، میں اللہ ہوں ، میں صمد ہوں ، جس کا ہم جنس کوئی اور نہیں ‘ ۔ ابن ابی حاتم میں تو حدیث موقوفاً مروی ہے ۔ بخاری و مسلم میں دو سرے لفظوں کے ساتھ مرفوعاً روایت بھی آئی ہے ۔ ۱؎ (صحیح بخاری:4974)