سورة النحل - آیت 38

وَأَقْسَمُوا بِاللَّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ ۙ لَا يَبْعَثُ اللَّهُ مَن يَمُوتُ ۚ بَلَىٰ وَعْدًا عَلَيْهِ حَقًّا وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اہل کفر اللہ کی بڑی سخت قسمیں کھاتے ہیں (٢٤) کہ جو مرجائے گا اللہ اسے زندہ نہیں کرے گا، ہاں (وہ زندہ کیے جائیں گے) یہ اللہ کا وعدہ برحق ہے، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ہیں۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

قیامت یقینا قائم ہو گی کیونکہ کافر قیامت کے قائل نہیں اس لیے دوسروں کو بھی اس عقیدے ہٹانے کے لیے وہ پوری کوشش کرتے ہیں ایمان فروشی کر کے اللہ کی تاکیدی قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ مردوں کو زندہ نہ کرے گا - اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ’ قیامت ضرور آئے گی اللہ کا یہ وعدہ بر حق ہے لیکن اکثر لوگ بوجہ اپنی جہالت اور لاعلمی کے رسولوں کے خلاف کرتے ہیں ، اللہ کی باتوں کو نہیں مانتے اور کفر کے گڑھے میں گرتے ہیں ‘ ۔ پھر قیامت کے آنے اور جسموں کے دوبارہ زندہ ہونے کی بعض حکمتیں ظاہر فرماتا ہے جن میں سے ایک یہ ہے کہ دنیوی اختلافات میں حق کیا تھا وہ ظاہر ہو جائے ، «لِیَجْزِیَ الَّذِینَ أَسَاءُوا بِمَا عَمِلُوا وَیَجْزِیَ الَّذِینَ أَحْسَنُوا بِالْحُسْنَی» ۱؎ (53-النجم:31) ’ بروں کو سزا اور نیکوں کو جزا ملے ۔ کافروں کا اپنے عقیدے ، اپنے قول ، اپنی قسم میں جھوٹا ہونا کھل جائے ‘ ۔ اس وقت سب دیکھ لیں گے کہ انہیں دھکے دے کر جہنم میں جھونکا جائے گا اور کہا جائے گا کہ «ہٰذِہِ النَّارُ الَّتِی کُنتُم بِہَا تُکَذِّبُونَ أَفَسِحْرٌ ہٰذَا أَمْ أَنتُمْ لَا تُبْصِرُونَ اصْلَوْہَا فَاصْبِرُوا أَوْ لَا تَصْبِرُوا سَوَاءٌ عَلَیْکُمْ إِنَّمَا تُجْزَوْنَ مَا کُنتُمْ تَعْمَلُونَ» ۱؎ (52-الطور:14-16) ’ یہی ہے وہ جہنم جس کا تم انکار کرتے رہے اب بتاؤ یہ جادو ہے یا تم اندھے ہو ؟ اس میں اب پڑے رہو ۔ صبر سے رہو یا ہائے وائے کرو ، سب برابر ہے ، اعمال کا بدلہ بھگتنا ضروری ہے ‘ ۔