وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا إِلَّا بِالْحَقِّ ۗ وَإِنَّ السَّاعَةَ لَآتِيَةٌ ۖ فَاصْفَحِ الصَّفْحَ الْجَمِيلَ
اور ہم نے آسمانوں (٣٣) اور زمین کو اور ان کے درمیان کی ساری چیزوں کو بے کار نہیں پیدا کیا ہے اور قیامت یقینا آنے والی ہے، پس آپ لوگوں سے خوش اسلوبی کے ساتھ درگزر کر جایئے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلیاں اللہ نے تمام مخلوق عدل کے ساتھ بنائی ہے ، قیامت آنے والی ہے ، «لِیَجْزِیَ الَّذِینَ أَسَاءُوا بِمَا عَمِلُوا وَیَجْزِیَ الَّذِینَ أَحْسَنُوا بِالْحُسْنَی» ۱؎ (53-النجم:31) ’ بروں کو برے بدلے نیکوں کو نیک بدلے ملنے والے ہیں ‘ ۔ «وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاءَ وَالْأَرْضَ وَمَا بَیْنَہُمَا بَاطِلًا ذَلِکَ ظَنٰ الَّذِینَ کَفَرُوا فَوَیْلٌ لِلَّذِینَ کَفَرُوا مِنَ النَّارِ» ۱؎ (38-ص:27) ’ مخلوق باطل سے پیدا نہیں کی گئی ۔ ایسا گمان کافروں کا ہوتا ہے اور کافروں کے لیے ویل دوزخ ہے ‘ ۔ اور آیت میں ہے «أَفَحَسِبْتُمْ أَنَّمَا خَلَقْنَاکُمْ عَبَثًا وَأَنَّکُمْ إِلَیْنَا لَا تُرْجَعُونَ فَتَعَالَی اللہُ الْمَلِکُ الْحَقٰ لَا إِلٰہَ إِلَّا ہُوَ رَبٰ الْعَرْشِ الْکَرِیمِ» ۱؎ (23-المؤمنون:115،116) ’ کیا تم سمجھتے ہو کہ ہم نے تمہیں بے کار پیدا کیا ہے اور تم ہماری طرف لوٹ کر نہیں آؤ گے ؟ بلندی والا ہے اللہ مالک حق جس کے سوا کوئی قابل پرستش نہیں عرش کریم کا مالک وہی ہے ‘ ۔ پھر اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیتا ہے کہ ’ مشرکوں سے چشم پوشی کیجئے ، ان کی ایذأ اور جھٹلانا اور برا کہنا برداشت کر لیجئے ‘ ۔ جیسے اور آیت میں ہے «فَاصْفَحْ عَنْہُمْ وَقُلْ سَلَامٌ فَسَوْفَ یَعْلَمُونَ» ۱؎ (43-الزخرف:89) ’ ان سے چشم پوشی کیجئے اور سلام کہہ دیجئیے انہیں ابھی معلوم ہو جائے گا ‘ ۔ یہ حکم جہاد کے حکم سے پہلے تھا یہ آیت مکیہ ہے اور جہاد بعد از ہجرت مقرر اور شروع ہوا ہے ۔ ’ تیرا رب خالق ہے اور خالق مار ڈالنے کے بعد بھی پیدائش پر قادر ہے ، اسے کسی چیز کی باربار کی پیدائش عاجز نہیں کرسکتی ۔ ریزوں کو جب بکھر جائیں وہ جمع کر کے جان ڈال سکتا ہے ‘ ۔ جیسے فرمان ہے آیت «أَوَلَیْسَ الَّذِی خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِقَادِرٍ عَلَیٰ أَن یَخْلُقَ مِثْلَہُم بَلَیٰ وَہُوَ الْخَلَّاقُ الْعَلِیمُ إِنَّمَا أَمْرُہُ إِذَا أَرَادَ شَیْئًا أَن یَقُولَ لَہُ کُن فَیَکُونُ فَسُبْحَانَ الَّذِی بِیَدِہِ مَلَکُوتُ کُلِّ شَیْءٍ وَإِلَیْہِ تُرْجَعُونَ» ۱؎ (36-یس:81-83) ، ’ آسمان و زمین کا خالق کیا ان جیسوں کی پیدائش کی قدرت نہیں رکھتا ؟ بیشک وہ پیدا کرنے والا علم والا ہے وہ جب کسی بات کا ارادہ کرتا ہے تو اسے ہو جانے کو فرما دیتا ہے بس وہ ہو جاتی ہے ۔ پاک ذات ہے اس اللہ کی جس کے ہاتھ میں ہر چیز کی ملکیت ہے اور اسی کی طرف تم سب لوٹائے جاؤ گے ‘ ۔