سورة الرعد - آیت 5

وَإِن تَعْجَبْ فَعَجَبٌ قَوْلُهُمْ أَإِذَا كُنَّا تُرَابًا أَإِنَّا لَفِي خَلْقٍ جَدِيدٍ ۗ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِرَبِّهِمْ ۖ وَأُولَٰئِكَ الْأَغْلَالُ فِي أَعْنَاقِهِمْ ۖ وَأُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اگر آپ تعجب (٥) کرنا چاہیں تو ان کا یہ قول لائق تعجب ہے کہ کیا جب ہم مٹی ہوجائیں گے تو ہمیں پھر نئی زندگی دی جائے گی۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کا انکار کردیا ہے، اور انہی کی گردن میں بیڑیاں ڈالی جائیں گی، اور یہی لوگ جہنمی ہوں گے، اس میں ہمیشہ رہیں گے۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

عقل کے اندھے ضدی لوگ اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتا ہے کہ ’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جھٹلانے کا کوئی تعجب نہ کریں یہ ہیں ہی ایسے اس قدر نشانیاں دیکھتے ہوئے ، اللہ کی قدرت کا ہمیشہ مطالعہ کرتے ہوئے ، اسے مانتے ہوئے کہ سب کا خالق اللہ ہی ہے پھر بھی قیامت کے منکر ہوتے ہیں حالانکہ اس سے بڑھ کر روز مرہ مشاہدہ کرتے رہتے ہیں کہ کچھ نہیں ہوتا اور اللہ تعالیٰ سب کچھ کر دیتا ہے ‘ ۔ ہر عاقل جان سکتا ہے کہ زمین و آسمان کی پیدائش انسان کی پیدائش سے بہت بڑی ہے ۔ اور دوبارہ پیدا کرنا بہ نسبت اول بار پیدا کرنے کے بہت آسان ہے ۔ جیسے فرمان ربانی ہے «اَوَلَمْ یَرَوْا اَنَّ اللّٰہَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَلَمْ یَعْیَ بِخَلْقِہِنَّ بِقٰدِرٍ عَلٰٓی اَنْ یٰحْیِۦ الْمَوْتٰی بَلٰٓی اِنَّہٗ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ» ۱؎ (46-الأحقاف:33) یعنی ’ جس نے آسمان و زمین بغیر تھکے پیدا کر دیا ، کیا وہ مردوں کو جلانے پر قادر نہیں ؟ بیشک ہے بلکہ ہر چیز اس کی قدرت میں ہے ‘ ۔ پس یہاں فرماتا ہے کہ ’ اصل یہ کفار ہیں ، ان کی گردنوں میں قیامت کے دن طوق ہوں گے اور یہ جہنمی ہیں جو ہمیشہ جہنم میں رہیں گے ‘ ۔