فَلَمَّا رَجَعُوا إِلَىٰ أَبِيهِمْ قَالُوا يَا أَبَانَا مُنِعَ مِنَّا الْكَيْلُ فَأَرْسِلْ مَعَنَا أَخَانَا نَكْتَلْ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ
جب اپنے باپ کے پاس واپس پہنچے تو کہا، اے ابا ! ہمارے لیے غلہ (٥٥) بند کردیا گیا ہے، اس لیے آپ ہمارے بھائی کو ہمارے ساتھ جانے دیجیے تاکہ ہمیں غلہ ملے، اور ہم بیشک اس کی پوری حفاظت کریں گے۔
. بیان ہو رہا ہے کہ باپ کے پاس پہنچ کر انہوں کہا کہ اب ہمیں تو غلہ مل نہیں سکتا تاوقتیکہ آپ ہمارے ساتھ ہمارے بھائی کو نہ بھیجیں اگر انہیں ساتھ کر دیں تو البتہ مل سکتا ہے آپ بے فکر رہیے ہم اس کی نگہبانی کر لیں گے « نَکْتَلْ »کی دوسری قرأت« یُکْتَلْ» بھی ہے ۔ یعقوب علیہ السلام نے فرمایا کہ بس وہی تم ان کے ساتھ کرو گے جو اس سے پہلے ان کے بھائی یوسف علیہ السلام کے ساتھ کر چکے ہو کہ یہاں سے لے گئے اور یہاں پہنچ کر کوئی بات بنا دی ۔ «حَافِظًا »کی دوسری قرأت «حِفْظاً» بھی ہے آپ علیہ السلام فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہی بہترین حافظ اور نگہبان ہے اور ہے بھی وہ «أَرْحَمُ الرَّاحِمِینَ» میرے بڑھاپے پر میری کمزوری پر رحم فرمائے گا اور جو غم و رنج مجھے اپنے بچے کا ہے وہ دور کر دے گا ۔ مجھے اس کی پاک ذات سے امید ہے کہ وہ میرے یوسف علیہ السلام کو مجھ سے پھر ملا دے گا اور میری پراگندگی کو دور کر دے گا ۔ اس پر کوئی کام مشکل نہیں وہ اپنے بندوں سے اپنے رحم و کرم کو نہیں روکتا ۔