وَيَا قَوْمِ لَا يَجْرِمَنَّكُمْ شِقَاقِي أَن يُصِيبَكُم مِّثْلُ مَا أَصَابَ قَوْمَ نُوحٍ أَوْ قَوْمَ هُودٍ أَوْ قَوْمَ صَالِحٍ ۚ وَمَا قَوْمُ لُوطٍ مِّنكُم بِبَعِيدٍ
اور اے میری قوم کے لوگو ! میری مخالفت (٧٤) میں کوئی ایسا کام نہ کر بیٹھو جس کی وجہ سے تم پر ویسی ہی مصیبت نازل ہوجائے جیسی قوم نوح یا قوم ہود یا قوم صالح پر نازل ہوئی تھی، اور قوم لوط کا زمانہ اور ان کا علاقہ تم سے کچھ دور نہیں ہے۔
میری عداوت میں اپنی بربادی مت مول لو فرماتے ہیں کہ ” میری عداوت اور بعض میں آ کر تم اپنے کفر اور اپنے گناہوں پر جم نہ جاؤ ورنہ تمہیں وہ عذاب پہنچے گا جو تم سے پہلے ایسے کاموں کا ارتکاب کرنے والوں کو پہنچا ہے ۔ خصوصاً قوم لوط علیہ السلام جو تم سے قریب زمانے میں ہی گزری ہے اور قریب جگہ میں ہے تم اپنے گذشتہ گناہوں کی معافی مانگو ۔ آئندہ کے لیے گناہوں سے توبہ کرو ۔ ایسا کرنے والوں پر میرا رب بہت ہی مہربان ہو جاتا ہے اور ان کو اپنا پیارا بنا لیتا ہے “ ۔ ابو لیلی کندی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ” میں اپنے مالک کا جانور تھامے کھڑا تھا ۔ لوگ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے گھر کو گھیرے ہوئے تھے آپ رضی اللہ عنہ نے اوپر سے سر بلند کیا اور یہی آیت تلاوت فرمائی ، اور فرمایا ” میری قوم کے لوگو مجھے قتل نہ کرو ، تم اسی طرح تھے “ ۔ پھر آپ رضی اللہ عنہ نے اپنے دونوں ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسری میں ڈال کر دکھائیں ۔