سورة ھود - آیت 61

وَإِلَىٰ ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحًا ۚ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۖ هُوَ أَنشَأَكُم مِّنَ الْأَرْضِ وَاسْتَعْمَرَكُمْ فِيهَا فَاسْتَغْفِرُوهُ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ ۚ إِنَّ رَبِّي قَرِيبٌ مُّجِيبٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور ہم نے صالح (٤٨) کو ان کے بھائی ثمود کے پاس رسول بنا کر بھیجا، انہوں نے کہا اے میری قوم کے لوگو ! تم اللہ کی عبادت کرو، اس کے علاوہ تمہارا کوئی معبود نہیں ہے، اس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا اور اس میں تمہیں آباد کیا، تو تم اس سے مغفرت طلب کرو، پھر اس کی جناب میں توبہ کرو، بیشک میرا رب قریب ہے اور دعا قبول کرتا ہے۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

صالح علیہ السلام اور ان کی قوم میں مکالمات صالح علیہ السلام ثمودیوں کی طرف اللہ کے رسول بنا کر بھیجے گئے تھے ۔ قوم کو آپ علیہ السلام نے اللہ کی عبادت کرنے کی اور اس کے سوا دوسروں کی عبادت سے باز آنے کی نصحیت کی ، بتلایا کہ ” انسان کی ابتدائی پیدائش اللہ تعالیٰ نے مٹی سے شروع کی ہے ۔ تم سب کے باپ بابا آدم علیہ السلام اسی مٹی سے پیدا ہوئے تھے ۔ اسی نے اپنے فضل سے تمہیں زمین پر بسایا ہے کہ تم اس میں گزران کر رہے ہو ۔ تمہیں اللہ سے استغفار کرنا چاہیئے “ ۔ «وَإِذَا سَأَلَکَ عِبَادِی عَنِّی فَإِنِّی قَرِیبٌ أُجِیبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ» (2-البقرۃ:186) ’ اور [ اے پیغمبر ] جب تم سے میرے بندے میرے بارے میں دریافت کریں تو [ کہہ دو کہ ] میں تو [ تمہارے ] پاس ہوں جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں ۔ اس کی طرف جھکے رہنا چاہیئے ۔ وہ بہت ہی قریب ہے اور قبول فرمانے والا ہے ‘ ۔