وَلَا أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَائِنُ اللَّهِ وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَا أَقُولُ إِنِّي مَلَكٌ وَلَا أَقُولُ لِلَّذِينَ تَزْدَرِي أَعْيُنُكُمْ لَن يُؤْتِيَهُمُ اللَّهُ خَيْرًا ۖ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا فِي أَنفُسِهِمْ ۖ إِنِّي إِذًا لَّمِنَ الظَّالِمِينَ
اور میں تم سے نہیں کہتا ہوں کہ میرے پاس اللہ کے خزانے (٢٢) ہیں، اور نہ میں غیب جانتا ہوں، اور نہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں، اور نہ یہ کہتا ہوں کہ جنہیں تمہاری نظریں حقیر جانتی ہیں، انہیں اللہ کوئی خیر عطا نہیں کرے گا، ان کے دلوں میں جو کچھ ہے اسے اللہ خوب جانتا ہے، اگر میں ایسا کہوں گا تو یقینا ظالموں میں سے ہوجاؤں گا۔
میرا پیغام اللہ وحدہ لا شریک کی عبادت ہے آپ علیہ السلام فرماتے ہیں ” میں صرف رسول اللہ ہوں ، اللہ «وَحدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ» کی عبادت اور توحید کی طرف اس کے فرمان کے مطابق تم سب کو بلاتا ہوں ۔ اس سے میری مراد تم سے مال سمیٹنا نہیں ۔ ہر بڑے چھوٹے کے لیے میری دعوت عام ہے جو قبول کرے گا نجات پائے گا ۔ اللہ کے خزانوں کے ہیر پھیر کی مجھ میں قدرت نہیں ۔ میں غیب نہیں جانتا ہاں جو بات اللہ مجھے معلوم کرا دے معلوم ہو جاتی ہے ۔ میں فرشتہ ہونے کا دعویدار نہیں ہوں ۔ بلکہ ایک انسان ہوں جس کی تائید اللہ کی طرف سے معجزوں سے ہو رہی ہے ۔ جنہیں تم رذیل اور ذلیل سمجھ رہے ہو ۔ میں تو اس کا قائل نہیں کہ انہیں اللہ کے ہاں ان کی نیکیوں کا بدلہ نہیں ملے گا ۔ ان کے باطن کا حال بھی مجھے معلوم نہیں اللہ ہی کو اس کا علم ہے ۔ اگر ظاہر کی طرح باطن میں بھی ایماندار ہیں تو انہیں اللہ کے ہاں ضرور نیکیاں ملیں گی جو ان کے انجام کی برائی کو کہے اس نے ظلم کیا اور جہالت کی بات کہی “ ۔