قُلْ مَن يَرْزُقُكُم مِّنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ أَمَّن يَمْلِكُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَمَن يُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَيُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ وَمَن يُدَبِّرُ الْأَمْرَ ۚ فَسَيَقُولُونَ اللَّهُ ۚ فَقُلْ أَفَلَا تَتَّقُونَ
آپ پوچھیے (٢٧) کہ تمہیں آسمان اور زمین سے روزی کون پہنچاتا ہے یا کانوں اور آنکھوں کا مالک کون ہے، اور کون زندہ کو مردہ سے اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے اور کون تمام امور کی دیکھ بھال کرتا ہے، وہ جواب میں یہی کہیں گے کہ اللہ، تو آپ کہیے کہ پھر تم لوگ شرک سے کیوں نہیں بچتے ہو۔
اللہ کی الوہیت کے منکر اللہ کی ربوبیت کو مانتے ہوئے اس کی الوہیت کا انکار کرنے والے قریشیوں پر اللہ کی حجت پوری ہو رہی ہے کہ «فَأَنبَتْنَا فِیہَا حَبًّا وَعِنَبًا وَقَضْبًا وَزَیْتُونًا وَنَخْلًا وَحَدَائِقَ غُلْبًا وَفَاکِہَۃً وَأَبًّا» ۱؎ (80-عبس:27-31) ’ ان سے پوچھو کہ آسمانوں سے بارش کون برساتا ہے ؟ پھر اپنی قدرت سے زمین کو پھاڑ کر کھیتی و باغ کون اُگاتا ہے ؟ دانے اور پھل کون پیدا کرتا ہے ؟ اس کے جواب میں یہ سب کہیں گے کہ اللہ تعالیٰ ہی ‘ ۔ «أَمَّنْ ہٰذَا الَّذِی یَرْزُقُکُمْ إِنْ أَمْسَکَ رِزْقَہُ» ۱؎ (67-الملک:21) ’ اس کے ہاتھ میں ہے چاہے روزی دے چاہے روک لے ‘ ۔ «قُلْ أَرَأَیْتُمْ إِنْ أَخَذَ اللہُ سَمْعَکُمْ وَأَبْصَارَکُمْ وَخَتَمَ عَلَیٰ قُلُوبِکُم مَّنْ إِلٰہٌ غَیْرُ اللہِ یَأْتِیکُم بِہِ» ۱؎ (6-الأنعام:46) ’ کان آنکھیں بھی اس کے قبضے میں ہیں ۔ دیکھنے کی سننے کی حالت بھی اسی کی دی ہوئی ہے اگر وہ چاہے اندھا بہرا بنا دے ۔ پیدا کرنے والا وہی ، اعضاء کا دینے والا وہی ہے ۔ وہ اسی قوت کو چھین لے تو کوئی نہیں دے سکتا ‘ ۔ اس کی قدرت و عظمت کو دیکھو کہ مردے سے زندے کو پیدا کر دے ، زندے سے مردے کو نکالے ۔ وہی تمام کاموں کی تدبیر کرتا ہے ۔ ہر چیز کی بادشاہت اسی کے ہاتھ ہے ۔ سب کو وہی پناہ دیتا ہے اس کے مجرم کو کوئی پناہ نہیں دے سکتا ۔ وہی متصرف و حاکم ہے کوئی اس سے بازپرس نہیں کر سکتا وہ سب پر حاکم ہے ۔ «یَسْأَلُہُ مَن فِی السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ کُلَّ یَوْمٍ ہُوَ فِی شَأْنٍ» ۱؎ (55-الرحمن:29) ’ آسمان و زمین اس کے قبضے میں ہر تر و خشک کا مالک وہی ہے عالم بالا اور سفلی اسی کا ہے ‘ ۔ کل انس و جن فرشتے اور مخلوق اس کے سامنے عاجز و بے کس ہیں ۔ ہر ایک پست و لاچار ہے ۔ ان سب باتوں کا ان مشرکین کو بھی اقرار ہے ۔ پھر کیا بات ہے جو یہ تقویٰ اور پرہیزگاری اختیار نہیں کرتے ۔ جہالت وغبادت سے دوسروں کی عبادت کرتے ہیں ۔ فاعل خود مختار اللہ کو جانتے ہوئے رب و مالک مانتے ہوئے معبود سمجھتے ہوئے پھر بھی دوسروں کی پوجا کرتے ہیں ۔ وہی ہے تم سب کا سچا معبود اللہ تعالیٰ وکیل ہے اس کے سوا تمام معبود باطل ہیں وہ اکیلا ہے بے شریک ہے ۔ مستحق عبادت صرف وہی ہے ۔ حق ایک ہی ہے ۔ اس کے سوا سب کچھ باطل ہے ۔ پس تمہیں اس کی عبادت سے ہٹ کر دوسروں کی عبادت کی طرف نہ جانا چاہیئے یاد رکھو وہی رب العلمین ہے وہی ہرچیز میں متصرف ہے ۔ کافروں پر اللہ کی بات ثابت ہو چکی ہے ، ان کی عقل ماری گئی ہے ۔ خالق رازق متصرف مالک صرف اللہ کو مانتے ہوئے اس کے رسولوں کا خلاف کر کے اس کی توحید کو نہیں مانتے ۔ اپنی بدبختی سے جہنم کی طرف بڑھتے جا رہے ہیں ۔ انہیں ایمان نصیب نہیں ہو گا ۔