أَلَمْ يَأْتِهِمْ نَبَأُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ قَوْمِ نُوحٍ وَعَادٍ وَثَمُودَ وَقَوْمِ إِبْرَاهِيمَ وَأَصْحَابِ مَدْيَنَ وَالْمُؤْتَفِكَاتِ ۚ أَتَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ ۖ فَمَا كَانَ اللَّهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ
کیا ان تک ان لوگوں کی خبریں نہیں پہنچی ہیں جو ان سے پہلے گذر چکے (53) ہیں، یعنی قوم نوح اور عاد اور ثمود اور قوم ابراہیم اور اہل مدین ان بستیوں کی خبریں جو الٹ دی گئی تھیں، ان کے انبیاء ان کے لیے کھلی نشانیاں لے کر آئے تھے، پس اللہ ان پر ظلم کرنے والا نہیں تھا، بلکہ وہ خود اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے
بدکاروں کے ماضی سے عبرت حاصل کرو ان بدکردار منافقوں کو وعظ سنایا جا رہا ہے کہ اپنے سے پہلے کے اپنے جیسوں کے حالات پر عبرت کی نظر ڈالو ، دیکھو کہ نبیوں کی تکذیب کیا پھل لائی ؟ قوم نوح علیہ السلام کا غرق ہونا سوائے مسلمانوں کے کسی کا نہ بچنا یاد کرو ، عادیوں کا ہود علیہ السلام کے نہ ماننے کی وجہ سے ہوا کے جھونکوں سے تباہ ہونا یاد کرو ، ثمودیوں کا سیدنا صالح علیہ السلام کے جھٹلانے اور اللہ کی نشانی اونٹنی کے کاٹ ڈالنے سے ایک جگر دوز کڑاکے کی آواز سے تباہ و بربار ہونا یاد کرو ، سیدنا ابراہیم علیہ السلام کا دشمنوں کے ہاتھوں سے بچ جانا اور ان کے دشمنوں کا غارت ہونا ، نمرود بن کنعان بن کوش جیسے بادشاہ کا مع اپنے لاؤ لشکر کے تباہ ہونا نہ بھولو وہ سب لعنت کے مارے بے نشان کر دیئے گئے ، قوم شعیب انہی بدکرداریوں اور کفر کے بدلے زلزلے اور سائبان والے دن کے عذاب سے تہ و بالا کر دی گئی ، جو مدین کی رہنے والی تھی ، قوم لوط جن کی بستیاں الٹی پڑی ہیں مدین اور سدوم وغیرہ اللہ تعالیٰ نے انہیں بھی اپنے نبی لوط علیہ السلام کے نہ ماننے اور اپنی بدفعلی نہ چھوڑنے کے باعث ایک ایک کو پیوند زمین کر دیا ، ان کے پاس ہمارے رسول ہماری کتاب اور کھلے معجزے اور صاف دلیلیں لے کر پہنچے لیکن انہوں نے ایک نہ مانی ، بالآخر اپنے ظلم سے آپ برباد ہوئے اللہ تعالیٰ نے تو حق واضح کر دیا کتاب اتار دی رسول بھیج دیئے حجت ختم کر دی لیکن یہ رسولوں کے مقابلے پر آمادہ ہوئے کتاب اللہ کی تعمیل سے بھاگے حق کی مخالفت کی پس لعنت الہٰی اتری ، اور انہیں خاک سیاہ کر گئی ۔