سورة التوبہ - آیت 62

يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ لَكُمْ لِيُرْضُوكُمْ وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَقُّ أَن يُرْضُوهُ إِن كَانُوا مُؤْمِنِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

وہ لوگ تمہارے سامنے اللہ کی قسم (48) کھاتے ہیں تاکہ تمہیں خوش رکھیں، حالانکہ اگر وہ مومن ہوتے تو اللہ اور اس کے رسول زیادہ حقدار تھے کہ انہیں خوش رکھتے

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

نادان اور کوڑ مغز کون؟ واقعہ یہ ہوا تھا کہ منافقوں میں سے ایک شخص کہہ رہا تھا کہ ہمارے سردار اور رئیس بڑے ہی عقلمند دانا اور تجربہ کار ہیں اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں حق ہوتیں تو یہ کیا ایسے بیوقوف تھے کہ انہیں نہ مانتے ؟ یہ بات ایک سچے مسلمان صحابی رضی اللہ عنہ نے سن لی اور اس نے کہا : ” واللہ ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سب باتیں بالکل سچ ہیں اور نہ ماننے والوں کی بیوقوفی اور کودن پنے میں کوئی شک نہیں “ ۔ جب یہ صحابی رضی اللہ عنہ دربار نبوت میں حاضر ہوئے تو یہ واقعہ بیان کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو بلوا بھیجا لیکن وہ سخت قسمیں کھا کھا کر کہنے لگا کہ میں نے تو یہ بات کہی ہی نہیں یہ تو مجھ پر تہمت باندھتا ہے ۔ اس صحابی رضی اللہ عنہ نے دعا کی کہ پروردگار ! تو سچے کو سچا اور جھوٹے کو جھوٹا کر دکھا ۔ اس پر یہ آیت شریف نازل ہوئی ۔ ۱؎ (تفسیر ابن جریر الطبری:16922:ضعیف و مرسل) کیا ان کو یہ بات معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مخالف ابدی جہنمی ہیں ذلت و رسوائی عذاب دوزخ بھگتنے والے ہیں اس سے بڑھ کر شومی طالع ، اس سے زیادہ رسوائی اس سے بڑھ کر شقاوت اور کیا ہو گی ؟