لَقَدِ ابْتَغَوُا الْفِتْنَةَ مِن قَبْلُ وَقَلَّبُوا لَكَ الْأُمُورَ حَتَّىٰ جَاءَ الْحَقُّ وَظَهَرَ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ كَارِهُونَ
انہوں نے پہلے بھی (غزوہ احد اور غزوہ خندق میں) فتنہ (37) پیدا کرنا چاہتا تھا، اور معاملمات کو آپ کے لیے الٹتے پلٹتے رہے تھے، یہاں تک کہ حق سامنے آگیا اور اللہ کا حکم غالب ہوا، اگرچہ وہ نہیں چاہتے تھے
فتنہ و فساد کی آگ منافق اللہ تعالیٰ منافقین سے نفرت دلانے کے لیے فرما رہا ہے کہ کیا بھول گئے مدتوں تو یہ فتنہ و فساد کی آگ سلگاتے رہے ہیں اور تیرے کام کے الٹ دینے کی بیسیوں تدبیریں کر چکے ہیں مدینے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قدم آتے ہی تمام عرب نے ایک ہو کرمصیبتوں کی بارش آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر برسا دی ۔ باہر سے وہ چڑھ دوڑے اندر سے یہود مدینہ اور منافقین مدینہ نے بغاوت کر دی لیکن اللہ تعالیٰ نے ایک ہی دن میں سب کی کمانیں اتار دیں ان کے جوڑ ڈھیلے کر دیئے ان کے جوش ٹھنڈے کر دیئے بدر کے معرکے نے ان کے ہوش حواس بھلا دیئے اور ان کے ارمان ذبح کر دیئے ۔ رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی نے صاف کہ دیا کہ بس اب یہ لوگ ہمارے بس کے نہیں رہے اب تو سوا اس کے کوئی چارہ نہیں کہ ظاہر میں اسلام کی موافقت کی جائے دل میں جو ہے سو ہے وقت آنے دو دیکھی جائے گی اور دکھا دی جائے گی ۔ پھر جوں جوں حق کی بلندی اور توحید کی اونچائ ہوتی گئ یہ جلتے جھلستے گئے ۔ آخر حق نے قدم جمائے اور کلمہ ربانی غالب آ گیا اور یہ یونہی پیٹ پیٹتے اور ڈنڈے بجاتے رہے ۔