إِلَّا الَّذِينَ عَاهَدتُّم مِّنَ الْمُشْرِكِينَ ثُمَّ لَمْ يَنقُصُوكُمْ شَيْئًا وَلَمْ يُظَاهِرُوا عَلَيْكُمْ أَحَدًا فَأَتِمُّوا إِلَيْهِمْ عَهْدَهُمْ إِلَىٰ مُدَّتِهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِينَ
ہاں مگر وہ مشرکین جن کے ساتھ تمہارا معاہدہ ہے، اور انہوں نے تمہارے ساتھ کوئی کمی نہیں کی ہے اور تمہارے خلاف کسی کی مدد بھی نہیں کی ہے، تو تم ان کے ساتھ کیے گئے معاہدہ کی مقررہ مدت پوری (4) کرو، بے شک اللہ تقوی والوں کو پسند کرتا ہے
عہد نامہ کی شرط پہلے جو حدیثیں بیان ہو چکی ہیں ان کا اور اس آیت کا مضمون ایک ہی ہے ۔ اس سے صاف ظاہر ہو گیا کہ جن میں مطلقاً عہد و پیمان ہوئے تھے انہیں تو چار ماہ کی مہلت دی گئی کہ اس میں وہ اپنا جو چاہیں کر لیں اور جن سے کسی مدت تک عہد پیمان ہو چکے ہیں وہ سب عہد ثابت ہیں بشرطیکہ وہ لوگ معاہدے کی شرائط پر قائم رہیں نہ مسلمانوں کو خود کوئی ایذاء پہنچائیں نہ ان کے دشمنوں کی کمک اور امداد کریں ۔ اللہ تعالیٰ وعدوں کے پورے لوگوں سے محبت رکھتے ہیں ۔