سورة البقرة - آیت 101

وَلَمَّا جَاءَهُمْ رَسُولٌ مِّنْ عِندِ اللَّهِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَهُمْ نَبَذَ فَرِيقٌ مِّنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ كِتَابَ اللَّهِ وَرَاءَ ظُهُورِهِمْ كَأَنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے ایک رسول آیا جو تصدیق کر رہا تھا اس کتاب کی جو ان کے پاس تھی، تو اہل کتاب کی ایک جماعت نے الہ کی کتاب اپنی پیٹھ کے پیچھے پھینک دی (١٥٤) جیسے کہ وہ کچھ جانتے ہی نہیں

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

1 دوسری جگہ صاف بیان ہے کہ ان کی کتابوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر موجود تھا فرمایا آیت «یَجِدُوْنَہٗ مَکْتُوْبًا عِنْدَہُمْ فِی التَّوْرٰیۃِ وَالْاِنْجِیْلِ» ( 7 ۔ الاعراف : 157 ) یعنی یہ لوگ توراۃ وانجیل میں حضور کا ذکر موجود پاتے ہیں یہاں بھی فرمایا ہے کہ جب ان کی کتاب کی تصدیق کرنے والا ہمارے پیغمبر ان کے پاس آیا تو ان کے ایک فریق نے اللہ رب العزت کی کتاب سے بےپرواہی برت کر اس طرح اسے چھوڑ دیا جیسے کوئی علم ہی نہیں ۔