قَالَ مَا مَنَعَكَ أَلَّا تَسْجُدَ إِذْ أَمَرْتُكَ ۖ قَالَ أَنَا خَيْرٌ مِّنْهُ خَلَقْتَنِي مِن نَّارٍ وَخَلَقْتَهُ مِن طِينٍ
اللہ نے کہا کہ جب میں تجھے حکم دیا تھا تو سجدہ کرنے سے کس چیز نے تجھے روک دیا؟ اس نے کہا، میں اس سے بہتر ہوں مجھے تو نے آگ سے پیدا کیا ہے اور اسے مٹی سے پیدا کیا ہے
فہم القرآن : (آیت 12 سے18) ربط کلام : گزشتہ سے پیوستہ۔ سجدہ کا حکم ہوتے ہی تمام ملائکہ آدم (علیہ السلام) کے حضور سر بسجود ہوئے لیکن شیطان نے حضرت آدم (علیہ السلام) کا احترام و مقام دیکھ کر حسد اور تکبر کی وجہ سے سجدہ ریز ہونے سے نہ صرف انکار کیا بلکہ وہ جرم پر جرم اور گستاخی پر گستاخی کرتا چلا گیا۔ اس جگہ اجمال ہے جبکہ دوسرے مقامات پر شیطان کے انکار کی تفصیلات یوں بیان کی گئی ہیں۔ ﴿ وَ اِذْ قُلْنَا لِلْمَلآئِکَۃِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوْٓا اِلَّآ اِبْلِیْسَ قَالَ ءَ اَسْجُدُ لِمَنْ خَلَقْتَ طِیْنًا﴾[ الاسراء :61] ” اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا آدم کو سجدہ کرو ابلیس کے علاوہ سب نے سجدہ کیا اور اس نے کہا کہ کیا میں اسے سجدہ کروں جسے تو نے مٹی سے پیدا کیا ہے۔“ ﴿اَنَا خَیْرٌ مِّنْہُ خَلَقْتَنِیْ مِنْ نَّارٍ وَّ خَلَقْتَہٗ مِنْ طِیْنٍ﴾ [ الاعراف :12] ” میں آدم سے بہتر ہوں تو نے مجھے آگ سے اور اسے مٹی سے پیدا کیا ہے۔“ ﴿قَالَ اَرَءَ یْتَکَ ھٰذَا الَّذِیْ کَرَّمْتَ عَلَیّ لَئِنْ اَخَّرْتَنِ اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ لَاَحْتَنِکَنَّ ذُرِّیَّتَہ‘ ٓ اِلَّا قَلِیْلاً﴾ [ الاسراء :62] ” شیطان نے کہا دیکھ لے اسے تو نے مجھ پر بزرگی دی ہے لیکن اگر مجھے قیامت تک تو نے ڈھیل دی تو میں اس کی اولاد پر غلبہ حاصل کرلوں گا تھوڑے لوگ ہی بچیں گے۔“ ﴿قَالَ فَبِعِزَّتِکَ لَأُغْوِیَنَّہُمْ اَجْمَعِیْنَ﴾ [ ص :82] ” کہنے لگا تیری عزت کی قسم! میں ان سب کو بہکا دوں گا۔“ ﴿قَالَ لَمْ اَکُنْ لِّاَسْجُدَ لِبَشَرٍ خَلَقْتَہ‘ مِنْ صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَاٍ مَّسْنُوْنٍ﴾ [ الحجر :33] ” شیطان نے کہا میں ایسا نہیں کہ انسان کو سجدہ کروں جسے تو نے کالی اور سڑی ہوئی کھنکھناتی مٹی سے پیدا کیا ہے۔“ حسد اور تکبر وہ بری چیز ہے کہ جس سے انسان کے تمام اعمال غارت اور بسا اوقات دنیا ہی میں ذلت و رسوائی سے دو چار ہونا پڑتا ہے۔ سرور دو عالم (ﷺ) نے تکبر کا مفہوم اور اس کے نقصانات یوں ذکر فرمائے ہیں : (اَلْکِبْرُ بَطَرُ الْحَقِّ وَغَمْطُ النَّاسِ) [ رواہ مسلم : کتاب الایمان، باب تحریم الکبر وبیانہ] ” تکبر حق بات کو چھپانا اور لوگوں کو حقیر جاننے کا نام ہے۔“ (عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ (رض) عَنِ النَّبِیِّ (ﷺ) قَالَ لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ مَنْ کَانَ فِیْ قَلْبِہٖ مِثْقَالُ ذَرَّۃٍ مِّنْ کِبْرٍ) [ رواہ مسلم : کتاب الایمان، باب تحریم الکبر وبیانہ] ” حضرت عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (ﷺ) نے فرمایا : جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبرہوا وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا۔“ (عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ (رض) قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (ﷺ) یَقُوْلُ اللّٰہُ سُبْحَانَہٗ الْکِبْرِیَاءُ رِدَائِیْ وَالْعَظْمَۃُ إِزَارِیْ مَنْ نَازَعَنِیْ وَاحِدًا مِّنْھُمَا أَلْقَیْتُہٗ فِیْ جَھَنَّمَ) [ رواہ ابن ماجۃ: کتاب الزھد، باب البراء ۃ من الکبر والتواضع ] ” حضرت ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں رسول اللہ (ﷺ) فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے تکبر میری چادر ہے اور عظمت میرا ازار ہے جو ان میں سے کوئی ایک مجھ سے چھیننے کی کوشش کرے گا میں اس کو جہنم میں پھینک دوں گا۔“ غیر اللہ کو سجدہ کرنا جائز نہیں : (عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ (رض) قَالَ أَتَیْتُ الْحِیْرَۃَ فَرَأَیْتُھُمْ یَسْجُدُوْنَ لِمَرْزُبَانٍ لَّھُمْ فَقُلْتُ رَسُوْلُ اللّٰہِ أَحَقُّ أَنْ یُّسْجَدَ لَہٗ قَالَ فَأَتَیْتُ النَّبِیَّ (ﷺ) فَقُلْتُ إِنّیآ أَتَیْتُ الْحِیْرَۃَ فَرَأَیْتُھُمْ یَسْجُدُوْنَ لِمَرْزُبَانٍ لَّھُمْ فَأَنْتَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ أَحَقُّ أَنْ نَسْجُدَ لَکَ قَالَ أَرَأَیْتَ لَوْ مَرَرْتَ بِقَبْرِیْ أَکُنْتَ تَسْجُدُ لَہٗ قَالَ قُلْتُ لَا قَالَ فَلَا تَفْعَلُوْا لَوْ کُنْتُ آمِرًا أَحَدًا أَنْ یَّسْجُدَ لِأَحَدٍ لَأَمَرْتُ النِّسَآءَ أَنْ یَسْجُدْنَ لِأَزْوَاجِھِنَّ لِمَا جَعَلَ اللّٰہُ لَھُمْ عَلَیْھِنَّ مِنَ الْحَقِّ) [ رواہ أبوداؤد : کتاب النکاح، باب فی حق الزوج علی المرأۃ] ” حضرت قیس بن سعد (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں حیرہ گیا تو میں نے وہاں کے لوگوں کو بادشاہ کو سجدہ کرتے ہوئے دیکھا۔ میں نے کہا : اللہ کے رسول سجدے کے زیادہ لائق ہیں۔ میں نبی (ﷺ) کے پاس آیا تو میں نے عرض کی : میں نے حیرہ میں دیکھا کہ وہ اپنے بادشاہ کو سجدہ کرتے ہیں۔ اللہ کے رسول (ﷺ) ! آپ زیادہ حقدار ہیں کہ ہم آپ کو سجدہ کریں۔ آپ (ﷺ) نے فرمایا : بتلاؤ! اگر تم میری قبر کے پاس سے گزرو تو کیا اسے سجدہ کرو گے؟ میں نے کہا : نہیں۔ آپ (ﷺ) نے فرمایا : ایسے نہ کرو اگر میں نے کسی کو کسی کے سامنے سجدہ ریز ہونے کا حکم دینا ہوتا۔ اللہ تعالیٰ نے مردوں کا عورتوں پر جو حق رکھا اس وجہ سے عورتوں کو حکم دیتاکہ وہ اپنے خاوندوں کے سامنے سجدہ ریز ہوں۔“ مسائل : 1۔ سب سے پہلے ابلیس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی۔ 2۔ تکبر کرنا ابلیس کا کام ہے۔ 3۔ تکبر اللہ تعالیٰ کو قطعاً پسند نہیں۔ 4۔ ابلیس کو قیامت تک کے لیے مہلت دی گئی ہے۔