وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ ۙ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَأَجْرٌ عَظِيمٌ
اللہ کا وعدہ (30) ہے ان لوگوں سے جو ایمان لائیں گے، اور عمل صالح کریں گے، کہ وہ انہیں معاف کردے گا، اور اجر عظیم عفطا فرمائے گا
فہم القرآن : (آیت 9 سے 10) ربط کلام : اللہ کی نعمتوں کی شکر گزاری اور عہد کی پاسداری کا صلہ، اس کے مقابلے میں ناقدری و عہد شکنی اور تکفیر وتکذیب کی سزا بیان کی گئی ہے۔ یہ بات پہلے بھی عرض کی جا چکی ہے کہ قرآن مجید کا اسلوب بیان ہے کہ جب وہ اچھے اور برے اعمال کا ذکر کرتا ہے تو اس کے ساتھ ہی اچھے کام کا اجر اور برے کام کے انجام کا ذکر بھی ضروری سمجھتا ہے۔ جس کا مقصد یہ ہے کہ تصویر کے دونوں رخ آدمی کے سامنے ہوں تاکہ اس کے لیے اچھے اور برے کی تمیز اور ان کے درمیان فیصلہ کرنا آسان ہوجائے۔ مراد یہ ہے جس ایمان پر قائم رہنے اور صالح کردار کو اختیار کرنے کا تم سے عہد لیا گیا ہے اگر اس پر پورا اتر و گے تو اللہ تعالیٰ کے ہاں اجر عظیم اور اس کی مغفرت و رحمت کے حق دار ہوں گے۔ اس کے مقابلے میں کفر اختیار کروگے اور برے اعمال کے مرتکب ہوگے تو تمہیں دہکتی ہوئی جہنم میں رہنا ہوگا۔ مسائل : 1۔ اللہ تعالیٰ نے مومنوں سے بخشش کا وعدہ فرمایا ہے۔ 2۔ نیک اعمال کرنے والوں کے لیے بہت زیادہ اجر ہے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ کی آیات کی تکذیب کرنے والے جہنم میں ہوں گے۔