سورة النسآء - آیت 167

إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ قَدْ ضَلُّوا ضَلَالًا بَعِيدًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

بے شک جن لوگوں (155) نے کفر کیا، اور اللہ کے راستے سے اوروں کو روکا وہ یقیناً گمراہی میں بہت دور چلے گئے

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : (آیت 167 سے 169) ربط کلام : انبیاء ( علیہ السلام) کے مشن کی مخالفت کرنے والوں کی سزا۔ کفر کا معنٰی ہے حقیقت پر پردہ ڈالنا، شرعی اصطلاح میں اللہ اور اس کے رسول اور قیامت کا انکار کرنے والا کافر ہوتا ہے۔ جو لوگ کفر کا ارتکاب کرتے ہیں وہی لوگ اللہ کے راستے میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی راہ سے مراد صراط مستقیم اور دین کا راستہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کی آیات کا انکار اور اس کی راہ میں رکاوٹ بننے کی درج ذیل صورتوں میں سے کوئی ایک صورت ہوسکتی ہے۔ 1۔ خود کفر اختیار کرنا، اپنے کردار اور طریقۂ کار سے لوگوں کو دین سے روکنا۔ 2۔ اسلام کا اقرار کرنے کے باوجود جان بوجھ کر کفار جیسا عقیدہ اور کردار رکھنا جس سے لوگوں کی نظروں میں اسلام اور مسلمانوں کا وقار ختم ہوجائے ایسے لوگ بیک وقت کفر اور ظلم کے مرتکب ہوتے ہیں کفر کو پسند کرنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نہ انھیں معاف کرتا ہے اور نہ ہی صراط مستقیم کی توفیق دیتا ہے۔ ان کے پسندیدہ راستے پر چلنے کے لیے انھیں کھلا چھوڑ دیتا ہے جو راستہ جہنم کا راستہ ہے۔ اس جہنم میں انھیں ابدالاباد تک رہنا نافرمان بڑا ہو یا چھوٹا اسے جہنم میں پھینکنا اللہ تعالیٰ کے لیے ذرّہ برابر مشکل نہیں۔ یہاں ان کی نہ فریاد سنی جائے گی اور نہ کوئی ان کی مدد کرنے والا ہوگا۔ کفار اور مشرکین ہمیشہ جہنم میں رہیں گے : ﴿وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَکَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَآ اُولٰٓئِکَ اَصْحٰبُ النَّارِ ھُمْ فِیْھَا خٰلِدُوْنَ﴾[ البقرۃ:39] ” وہ لوگ جو کفر کرتے ہیں اور ہماری آیات کو جھٹلاتے ہیں وہ آگ والے ہیں اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔“ ﴿اِنَّہٗ مَنْ یُّشْرِکْ باللّٰہِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ وَ مَاْوٰاہ النَّارُوَ مَا للظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ﴾ [ المائدۃ:72] ” جو اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہے اس کے لیے جنت حرام ہے اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ہوگا۔“ مسائل : 1۔ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر کرنے اور لوگوں کو حق سے روکنے والے گمراہ ہیں۔ 2۔ ظلم اور کفر کرنے والوں کو اللہ معاف نہیں فرمائے گا۔ 3۔ کافروں کے لیے جہنم کا دائمی عذاب ہے۔ 4۔ اللہ تعالیٰ کے لیے کفار کو عذاب دینا مشکل نہیں۔ تفسیر بالقرآن : کفار کے لیے معافی نہیں : 1۔ موت کی تمنا پوری نہ ہوگی۔ (البقرۃ:94) 2۔ عذر قبول نہ ہوگا۔ (البقرۃ:123) 3۔ سفارش قبول نہ ہوگی۔ (البقرۃ:123) 4۔ جہنم میں رخصت نہ ہوگی۔ (طہ :74) 5۔ جہنم سے نہیں نکل سکیں گے۔ (البقرۃ:167) 6۔ فدیہ قبول نہیں کیا جائے گا۔ (آل عمران :91) 7۔ دنیا میں واپس نہیں آسکیں گے۔ (السجدۃ:12)