وَبِكُفْرِهِمْ وَقَوْلِهِمْ عَلَىٰ مَرْيَمَ بُهْتَانًا عَظِيمًا
اور انہوں نے کفر کی راہ اختیار کی، اور مریم پر بہتانِ عظیم لگایا
فہم القرآن : ربط کلام : یہودیوں کے جرائم کی فہرست جاری ہے۔ یہود حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں اس قدر تعصب کا شکار ہوئے کہ انہوں نے نہ صرف عیسیٰ (علیہ السلام) کو قتل کرنے کی سازش کی بلکہ انکی عابدہ اور عفیفہ ماں حضرت مریم علیہا السلام پر بد کاری کا الزام عائد کیا حالانکہ حضرت مریم علیہا السلام کی حیات طیبہ اور ان کے خاندان کا تقدس ضرب المثل اور شہرہ آفاق تھا۔ اس کیساتھ عیسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی والدہ ماجدہ کی برأت کی شہادت اور اپنی نبوت کی اس وقت گواہی دی جب آپ چند دنوں کے نومولود تھے۔ اس معجزانہ اور معصومانہ گواہی کے چرچے سارے عالم میں اس طرح مشہور اور گہرے اثرات کے حامل ہوئے جس سے لوگ حضرت مریم علیہا السلام کی تقدیس و تکریم کے اس قدر معترف ہوئے کہ کوئی بدکار سے بدکار شخص بھی حضرت مریم کے بارے میں برے خیالات کا اظہار تو درکنار منفی سوچ کا تصور بھی نہیں کرسکتا تھا۔ لیکن جونہی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے تیس سال کے بعد توحید خالص کا پرچار اور پیغمبر (ﷺ)انہ دعوت کا آغاز کرتے ہوئے یہود کے سیاسی رہنماؤں اور مذہبی پیشواؤں کو ان کی کوتاہیوں پر ٹوکا تو یہ لوگ نہ صرف عیسیٰ (علیہ السلام) کے مخالف ہوئے بلکہ کمینگی میں اتنا آگے بڑھے کہ حضرت مریم علیہا السلام پر بدکاری اور بے حیائی کا الزام لگایا تاکہ عیسیٰ (علیہ السلام) کو ولد الزنا ثابت کرکے لوگوں کو ان سے متنفر کیا جائے۔ یہود کی بد زبانی اور الزام تراشی کا جواب دیتے ہوئے قرآن مجید نے نہ صرف عیسیٰ (علیہ السلام) اور ان کی والدہ معظمہ کی برات کا اظہار فرمایا بلکہ ان کے خاندانی پس منظر 249 عظیم تقدس اور ان کے نانا حضرت عمران کی کرامات اور ان کی نانی محترمہ کی عظیم قربانی جو انہوں نے حضرت مریم کو اللہ کی عبادت کے لیے وقف کرنے کی صورت میں دی اس کا تفصیلی تذکرہ کیا ہے یہ عیسائیوں پر قرآن مجید کا اتنا بڑا احسان ہے کہ جس کا وہ قیامت تک بدلہ نہیں چکا سکتے۔ مسائل : 1۔ یہودیوں کے کفر اور حضرت مریم علیہا السلام پر الزام لگانے کی وجہ سے ان پر اللہ تعالیٰ کی پھٹکار ہوئی۔ 2۔ حضرت مریم علیہا السلام پاکباز اور پاکدامن خاتون تھیں۔