سورة البينة - آیت 0

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

بسم اللہ الرحمن الرحیم سورۃ البیّنہ کا تعارف : اس سورت کا نام اس کی پہلی آیت کے آخر میں بیان ہوا ہے۔ یہ ایک رکوع پر مشتمل ہے جس کی آٹھ آیات ہیں اس کے مکی اور مدنی ہونے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ تاہم اکثر مفسرین کا خیال ہے کہ یہ سورت مدینہ طیبہ میں نازل ہوئی کیونکہ اس میں مشرکین کے ساتھ اہل کتاب کو بھی خطاب کیا گیا ہے۔ ظاہر بات ہے کہ مکہ میں عیسائی اور یہودی نا ہونے کے برابر تھے اس لیے غالب گمان ہے کہ یہ سورت مدنی ہے اس سے پہلی سورت میں قرآن مجید کے نزول اور اس کی عظمت کا ذکر کیا گیا۔ اس میں صاحب قرآن کی عظمت اور ضرورت کا تذکرہ ہوا ہے جس میں یہ وضاحت ہے کہ جس طرح قرآن مجید کی اہمیت اور ضرورت تھی اسی طرح ہی ایک رسول کا آنا بھی ضروری تھا۔ القرآن اور الرّسول کی آمد کا مقصد یہ ہے کہ نبی آخر الزمان مشرکین بالخصوص اہل کتاب کو قرآن کا یہ پیغام دیں کہ وہ صرف ایک رب کی عبادت کرنے کے ساتھ نماز قائم کریں اور زکوٰۃ کی ادائیگی کا اہتمام کریں۔ یہی وہ الدّین ہے جو ہمیشہ سے چلا آرہا ہے اور ہمیشہ رہے گا۔