سورة العلق - آیت 0
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
میں شروع کرتاہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے
تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے
بسم اللہ الرحمن الرحیم سورۃ العلق کا تعارف : اس سورت کا نام العلق اس کی دوسری آیت میں موجود ہے اس کی انیس آیات ہیں جو ایک رکوع پر مشتمل ہیں۔ اس سورت کی خصوصیت یہ ہے کہ اس سے آپ کی نبوت کا آغاز ہوا اور اسی سے قرآن مجید کی ابتدا ہوئی ہے۔ نبی (ﷺ) کو اس کی ابتدائی آیات پڑھنے کا حکم ہوا۔ اس میں انسان کو اس کی ابتداء بتلا کر آگاہ کیا ہے کہ انسان اس وقت اپنے رب کو فراموش کردیتا ہے جب یہ اپنے آپ کو بے نیاز اور بڑا سمجھتا ہے۔ جو شخص اپنے آپ کو بڑا سمجھتا ہے بالآخر وہ ذلت اور رسوائی کے گھاٹ اتر جاتا ہے۔ ذلّت اور رسوائی سے وہی شخص بچ پائے گا جو اپنے رب کی نعمتوں کا اعتراف کرتے ہوئے اس کے سامنے جھکے گا اور اس کی قربت کا متلاشی رہے گا۔