سورة الأعلى - آیت 0

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

میں شروع کرتاہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

بسم اللہ الرحمن الرحیم سورۃ الاعلیٰ کا تعارف : یہ سورت مکہ معظمہ میں نازل ہوئی اس کی انیس آیات ہیں جو ایک رکوع پر مشتمل ہیں۔ اس کا نام اس کی پہلی آیت میں موجود ہے اس صورت میں تین مضمون بیان کیے گئے ہیں۔ 1۔ اللہ تعالیٰ سب سے اعلیٰ اور تعریف کے لائق ہے اس لیے کہ اسی نے انسان کو پیدا کیا اور اس کے وجود کو متوازن بنایا اور پھر اس کی رہنمائی کا بندوبست کیا۔ وہی نباتات اگا کر پھر اسے کوڑا کرکٹ بنا دیتا ہے یہ کام صرف اللہ تعالیٰ ہی کرسکتا ہے اس لیے اسی کی تعریف اور عبادت کرنی چاہیے یہی اس کی توحید کا سب سے پہلا تقاضہ ہے اس لیے انسان کی انسانیت کا تقاضا ہے کہ وہ کسی اعلیٰ کو چھوڑ کر کسی ادنی کی عبادت نہ کرے۔ 2۔ نبی (ﷺ) وحی کے ابتدائی دور میں فکر مند تھے کہ وحی کا کوئی حصہ بھول نہ جائے آپ کی تشویش کو دور کرنے کے لیے ارشاد ہوا کہ ہم آپ کو اس طرح پڑھائیں گے کہ آپ بھول نہیں سکیں گے الَّا یہ کہ اللہ تعالیٰ آپ کو کوئی بات، بھولانا چاہیے اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے نبوت کا کام بہت حد تک آسان کردیا ہے لہٰذا آپ لوگوں کو نصیحت کرتے رہیں۔ 3۔ وہ شخص کامیاب ہوگا جس نے عقیدہ اور عمل میں پاکیزگی اختیار کرلی اور اپنے رب کو یاد کیا اور نماز پڑھی لیکن لوگوں کی حالت یہ ہے کہ دنیا کو آخرت پر ترجیح دیتے ہیں حالانکہ آخرت ہمیشہ ہمیش رہنے والی ہے۔