سورة البروج - آیت 17

هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْجُنُودِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا آپ کو لشکروں کی خبر (٥) پہنچی ہے

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت 17 سے 22) ربط کلام : اس سے پہلے اللہ تعالیٰ کی پکڑ کا ذکر ہوا اب اس کی پکڑکی دو مثالیں بیان کی جاتی ہیں۔ اس سورت کی آٹھویں اور نویں آیات میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ میں سخت پکڑ کرنے والا ہوں، لوگوں کو معاف کرنے والا اور ان کے ساتھ محبت کرنے والا ہوں اور جو چاہتا ہوں وہ کرتاہوں۔ میرے سامنے کوئی پَر نہیں مار سکتا کیونکہ میں بڑے عرش کا مالک اور بڑی عظمت والا ہوں۔ اس کی عظمت کی نظیر دیکھنا چاہو تو ان لشکروں کا حال جانو جن کے سامنے کوئی دم نہیں مارسکتا تھا۔ فرعون اپنی طاقت اور لشکر وسپاہ پر اس قدر مغرور ہوا کہ اس نے ” اَنَا رَبُّکُمُ الْاَعْلیٰ“ کا دعویٰ کیا اور موسیٰ (علیہ السلام) کے دلائل سننے اور ان کے معجزات دیکھنے کے باوجود انہیں ٹھکراتا چلا گیا۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اس کی گرفت کی، اسے اور اس کے لشکر کو ڈبکیاں دے دے کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔ یہی حال قوم ثمود کا ہوا، انہوں نے حضرت صالح (علیہ السلام) کی دعوت کو ٹھکرایا اور ان سے عذاب لانے کا بھی مطالبہ کیا جس کے نتیجے میں انہیں ہلاک کردیا اس واقعہ کا اختصار یہ ہے۔ 1۔ ثمود نے اونٹنی کی کونچیں کاٹ دیں تو صالح (علیہ السلام) نے قوم کو فرمایا تین دن فائدہ اٹھا لو، یہ وعدہ ہے جو جھوٹا نہیں ہو سکتا۔ (ھود : 64، 65) 2۔ انھوں نے اونٹنی کی کونچیں کاٹ ڈالیں اور وہ نادم ہونے والوں میں سے ہوگئے۔ (الشعراء :157) 3۔ قوم ثمود کے بدبختوں نے اونٹنی کی ٹانگیں کاٹ دیں۔ الشمس :14) 4۔ قوم ثمود نے حضرت صالح (علیہ السلام) سے عذاب کا مطالبہ کیا۔ (الاعراف :77) 5۔ ثمود زور دار آواز کے ساتھ ہلاک کیے گئے۔ (الحاقہ :5) 6۔ قوم عاد و ثمود کے اعمال بد کو شیطان نے ان کے لیے فیشن بنا دیا تھا۔ (العنکبوت :38) 7۔ قوم ثمود کو زلزلے نے لیا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔ (الاعراف :78) (ھود :67) 8۔ قوم ثمود کی راہنمائی کی گئی لیکن انہوں نے گمراہی کو ترجیح دی اس پر انہیں ہولناک آواز نے آ لیا۔ ( حٰم السجدۃ:17) یہ جاننے کے باوجود کفار تکذیب کررہے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ انہیں ہر طرف سے گھیرے ہوئے ہے جب اس کی گرفت کا وقت آئے گا تو نہ یہ بھاگ سکیں گے اور نہ ہی انہیں بچانے والا ہوگا۔ جس قرآن کی یہ تکذیب کرتے ہیں وہ لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے۔ یاد رہے کہ اہل مکہ کی یہ کوشش تھی کہ کسی نہ کسی طریقے سے قرآن کی دعوت کو ختم کردیا جائے اس پر انہیں متنبہ کیا گیا ہے کہ جس قرآن کی تم تکذیب کرتے ہو اور اس کی دعوت کو مٹانے کے درپے ہو اسے کسی صورت بھی مٹایا نہیں جاسکتا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اسے لوح محفوظ میں درج کر رکھا ہے۔ قرآن مجید کے محفوظ ہونے کا اشارہ فرماکر کفار کو بتلایا گیا ہے کہ قرآن مجید اور اس کی دعوت مٹنے والی نہیں یہ ہر صورت دنیا میں پھیل کر رہے گی۔ ﴿ہُوَ الَّذِیْٓ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ بالْہُدٰی وَ دِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْہِرَہٗ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہٖ وَ لَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُوْنَ﴾ (التوبہ :33) ” وہی ہے جس نے اپنا رسول ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ اسے ہر دین پر غالب کردے، خواہ مشرک لوگ برا سمجھتے رہیں۔“ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ نے فرعون اور ثمود کو ملیا میٹ کردیا۔ 2۔ حقائق جاننے کے باوجود کفار قرآن مجید کی تکذیب کرتے ہیں۔ 3۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے اختیار کے ذریعے کفار کو گھیر رکھا ہے۔ 4۔ قرآن مجید کی کفار تکذیب کرتے ہیں حالانکہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوا ہے اور اس کے ہاں لوح محفوظ میں درج ہے۔ تفسیر بالقرآن : قرآن مجید کی عظمت اور حفاظت : 1۔ اللہ نے اپنے رسول کو قرآن مجید اور سات آیات دیں جو باربار پڑھی جاتی ہیں۔ (الحجر :87) 2۔ قرآن مجید ایسی کتاب ہے جس میں کوئی شک نہیں۔ (البقرۃ :2) 3۔ قرآن مجید برھان اور نور مبین ہے۔ (النساء :174) 4۔ قرآن مجید لوگوں کے لیے ہدایت ہے۔ (البقرۃ:185) 5۔ قرآن مجید اللہ کی طرف سے کھلی کتاب ہے۔ (ھود :1) 6۔ قرآن مجید لوگوں کے لیے ہدایت اور نصیحت ہے۔ (آل عمران :138) 7۔ قرآن مجید کی حفاظت کا ذمہ اللہ تعالیٰ نے لے رکھا ہے۔ (الحجر :9)