سورة الانشقاق - آیت 0

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

بسم اللہ الرحمن الرحیم سورۃ الانشقاق کا تعارف : الانشقاق کا لفظ اس کی پہلی آیت سے لیا گیا ہے یہ سورت بھی مکہ میں نازل ہوئی اس کی پچیس آیات ہیں جنہیں ایک رکوع شمار کیا گیا ہے۔ اس میں قیامت کے ابتدائی مراحل کا ذکر کرتے ہوئے بتلایا ہے کہ اس دن آسمان کو پھٹ جانے کا حکم ہوگا اور آسمان پھٹ جائے گا کیونکہ اس کے یہی لائق ہے کہ وہ اپنے رب کا حکم تسلیم کرے اسی طرح زمین کو حکم ہوگا کہ وہ چٹیل میدان بن جائے زمین چٹیل میدان بن جائے گی اس لیے کہ اس پر واجب ہے کہ وہ اپنے رب کے حکم کی تعمیل کرے۔ اس کے بعد محشر کا میدان لگے گا جس میں بہت سے لوگوں کو ان کے دائیں ہاتھ میں ان کے اعمال نامے دئیے جائیں گے جس کو اس کا اعمال نامہ اس کے دائیں ہاتھ میں دیا گیا وہ خوش ہو کر اپنے عزیز واقرباء کے پاس جائے گا اور سمجھ جائے گا کہ میرا حساب آسان ہوگا۔ ان کے مقابلے میں جن لوگوں کو ان کی پیٹھ کی طرف سے اعمال نامہ دیا گیا وہ اپنی موت کو پکارے گا لیکن اسے موت نہیں آئے گی، اسے جہنم میں پھینکا جائے گا کیونکہ یہ سمجھتا تھا کہ اسے دوبارہ زندہ نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی اسے حساب و کتاب دینا پڑے گا اس کے بعد تین قسمیں اٹھا کر بتلایا ہے کہ ہر انسان ایک مرحلہ سے دوسرے مرحلے میں داخل ہوتا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ بالآخر انسان پر وہ مرحلہ بھی آئے گا جب اسے حساب و کتاب کے لیے اپنے رب کے حضور پیش کیا جائے گا۔ جس کی تفسیر قرآن مجید نے بتلا دی ہے مگر قیامت کا انکار کرنے والوں کی حالت یہ ہے کہ وہ قرآن پر ایمان لانے اور اپنے رب کے حضور جھکنے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔ ایسے لوگوں کے لیے عذاب کی خوشخبری کے سوا کچھ نہیں ہو سکتا۔ ان کے مقابلے میں وہ لوگ جو قیامت پر ایمان لاتے ہیں اور اس دن کے لیے اپنے آپ کو تیار کرتے ہیں ان کے لیے ایسا اجر ہوگا جو کبھی ختم نہیں ہوگا۔