سورة التكوير - آیت 10

وَإِذَا الصُّحُفُ نُشِرَتْ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جب اعمال نامے پھیلا دئیے جائیں گے

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت 10 سے 14) ربط کلام : قیامت کا بیان جاری ہے بتلایا ہے کہ اس دن لوگوں کے حساب و کتاب کا آغازکس طرح ہوگا۔ قیامت کے دن زمین و آسمان بدل دئیے جائیں گے۔ (ابراہیم :48) اور لوگ محشر کے میدان میں جمع کردیئے جائیں گے۔ ملائکہ قطار اندر قطار کھڑے ہوں گے جن میں جبریل امین سب سے نمایاں ہوں گے۔ عدالت کبریٰ کے انتظامات مکمل ہونے کے ساتھ ہی ایک طرف لوگوں کے سامنے بھڑکتی ہوئی جہنم لائی جائے گی اور دوسری طرف جنت کو لایا جائے گا۔ اس کے بعد رب ذوالجلال جلوہ گر ہوں گے اور کچھ مدت کے بعد لوگوں کے اعمال نامے ان کے سامنے رکھ دیئے جائیں گے، ہر شخص اپنا اعمال نامہ کھول کر پڑھے گا جس سے اسے معلوم ہوجائے گا کہ وہ اپنے لیے آج کے دن کے لیے کیا لایا ہے۔ جن کے اعمال بہتر ہوں گے وہ دوسروں کو اپنا اعمال نامہ پڑھنے کی دعوت دیں گے اور جن کے اعمال برے ہوں گے وہ کہیں گے کہ ہائے افسوس! اس اعمال نامے میں ہماری چھوٹی بڑی بات کو درج کردیا گیا ہے۔ (الکہف :49) ان کی خواہش ہوگی کہ وہ مر کر مٹی ہوجائیں گے لیکن ایسا ہرگز نہیں ہوگا۔ (النبا :40) مسائل: 1۔ قیامت کے دن آسمان کا پردہ ہٹا دیا جائے گا۔ 2۔ بھڑکتی ہوئی جہنم کو لوگوں کے سامنے لاکھڑا کیا جائے گا اور جنت بھی لائی جائے گی۔ 3۔ لوگوں کے اعمال نامے ان کے سامنے رکھ دئیے جائیں گے، ہر شخص کو اپنے کیے کا پتہ چل جائے گا۔