بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے
بسم اللہ الرحمن الرحیم سورۃ النبا کا تعارف : یہ سورت مکہ معظمہ میں نازل ہوئی اس کی چالیس آیات ہیں جو دو رکوعات پر مشتمل ہیں۔ اس کا نام اس کی دوسری آیت میں مذکور ہے۔ اس سورت میں کائنات کی بڑی بڑی چیزوں کا ذکر فرما کر یہ ثابت کیا ہے کہ جس رب نے ان چیزوں کو پیدا کیا ہے وہی اس کائنات کو ختم کر کے قیامت قائم کرے گا۔ جو لوگ قیامت کا انکار کرتے ہیں جہنم ان کا انتظار کر رہی ہے انہیں اس جہنم میں پھینکا جائے گا جس میں وہ مدت بعید تک پڑھے رہیں گے۔ ان کے لیے نہ کسی قسم کا سکون ہوگا اور نہ ہی انہیں پینے کے لیے ٹھنڈا پانی نصیب ہوگا۔ جب وہ پانی طلب کریں گے تو انہیں ابلتا ہوا پانی اور ان کے زخموں کی پیپ پلائی جائے گی یہ سزا اس لیے ہوگی کہ وہ اللہ تعالیٰ کے فرامین کو جھٹلایا کرتے تھے اور قیامت کا انکار کرتے تھے ان کے مقابلے میں جنہوں نے ” اللہ“ اور اس کے رسول کی اطاعت کی اور قیامت پر یقین رکھا وہ کامیاب ٹھہریں گے۔ ان کے لیے ہر قسم کے باغات اور انگور ہوں گے، انہیں خوبصورت اور ان کی ہم عمر بیویاں دی جائیں گی۔ انہیں پینے کے لیے جھلکتے ہوئے جام پیش کیے جائیں گے وہ جنت میں ہمیشہ رہیں گے، اس میں کسی قسم کی بے ہودگی اور آلودگی نہیں پائیں گے۔ ان پر ان کے رب کی طرف سے بے حساب مہربانی ہوگی۔ اس رب کی طرف سے جو زمینوں آسمانوں کا مالک ہے قیامت کے دن اس کے سامنے اس کی اجازت کے بغیر کوئی بات نہیں کرسکے گا۔ اس دن جبریل امین (علیہ السلام) سمیت تمام ملائکہ قطار اندر قطار کھڑے ہوں گے اور جسے بولنے کی اجازت ہوگی وہ صحیح بات کرئے گا، یہ دن ہر صورت قائم ہو کر رہے گا۔ اب ہر انسان کو اختیار ہے کہ وہ اپنے رب کی طرف جانے کا راستہ اختیار کرے یا اس کی نافرمانی میں پڑ کر اپنی آخرت تباہ کرلے۔ جس نے اپنی آخرت کو تباہ کرلیا وہ قیامت کے دن پشیمان ہوگا اور مٹی کے ساتھ مٹی بن جانے کی خواہش کرے گا۔ لیکن اس کی یہ خواہش کبھی پوری نہیں ہوگی۔ ﴿ذٰلِکَ الْیَوْمُ الْحَقُّ فَمَنْ شَآءَ اتَّخَذَ اِِلٰی رَبِّہٖ مَآبًااِنَّا اَنذَرْنٰکُمْ عَذَابًا قَرِیْبًا یَّوْمَ یَنْظُرُ الْمَرْءُ مَا قَدَّمَتْ یَدٰہُ وَیَقُوْلُ الْکٰفِرُ یٰلَیْتَنِیْ کُنْتُ تُرَابًا﴾ (النبا : 39، 40) ” اپنے رب کی طرف پلٹنے کا راستہ اختیار کرلے۔ ہم نے تمہیں اس عذاب سے ڈرادیا ہے جو قریب آچکا ہے جس دن آدمی سب کچھ دیکھ لے گا جو اس کے ہاتھوں نے آگے بھیجا ہے اور کافر پکار اٹھے گا کہ کاش میں مٹی بنا رہتا۔“