إِنَّ الْأَبْرَارَ يَشْرَبُونَ مِن كَأْسٍ كَانَ مِزَاجُهَا كَافُورًا
) بے شک نیک لوگ (جنت میں) ایسے جام (٤) سے پیئیں گے جس میں کافورملا ہوگا۔
فہم القرآن: (آیت 5 سے 6) ربط کلام : کفر کرنے والوں کے مقابلے میں شکر کرنے والوں کا انعام۔ جن لوگوں نے سمع وبصر اور عقل و فکر سے کام لیا اور اپنے خالق کی پہچان کی اور اس کے حکم کی پیروی کرتے رہے وہ اپنے خالق کے ہاں نیکوکار تصور ہوں گے، انہیں جنت میں داخل کیا جائے گا جس میں انہیں پینے کے لیے صاف، پاکیزہ پانی، دودھ، شہد اور شراب دی جائے گی جس میں کافور کی آمیزش ہوگی اور اس میں کسی قسم کا نشہ اور فطور نہیں ہوگا۔ جنت میں شراب کا ایک چشمہ ہوگا جس سے جنتی اپنی مرضی سے چھوٹی چھوٹی نہریں نکال کرلے جائیں گے، ان سے جنتی شراب حاصل کریں گے اور نوش جاں کریں گے۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ جنتی کدالوں کے ذریعے نالیاں کھود کا شراب کو جدھر چاہیں گے لے جائیں گے۔ اس کا مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ شراب پر ان کو اختیار دے گا وہ جس طرح چاہیں گے پئیں گے اور جہاں چاہیں گے لے جائیں گے۔ (اللہ اعلم!) مسائل: 1۔ نیک لوگ جنت میں کافور ملی ہوئی شراب نوش فرمائیں گے۔ 2۔ جنت میں شراب کا چشمہ ہوگا جس سے بہت سی چھوٹی چھوٹی آبشاریں نکلیں گی۔ 3۔ اللہ کے بندے جنت کی شراب سے لطف اندوز ہوں گے۔ تفسیر بالقرآن: جنت کی شراب کی کیفیت : 1۔ جنتیوں کو شراب طہور دی جائے گی۔ (الدھر :21) (الصّافات : 46، 47، الواقعہ :19)