وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَىٰ بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا فَلَمَّا نَبَّأَتْ بِهِ وَأَظْهَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ عَرَّفَ بَعْضَهُ وَأَعْرَضَ عَن بَعْضٍ ۖ فَلَمَّا نَبَّأَهَا بِهِ قَالَتْ مَنْ أَنبَأَكَ هَٰذَا ۖ قَالَ نَبَّأَنِيَ الْعَلِيمُ الْخَبِيرُ
اور جب نبی نے اپنی بعض بیویوں کو ایک بات خفیہ طور (٢) پر بتا دی، تو جب اس (بیوی) نے وہ بات (دوسری بیویوں کو) بتا دی، اور اللہ نے نبی کو اس کی خبر کردی، تو انہوں نے اس وحی کا کچھ حصہ اس بیوی کو بتا دیا، اور کچھ نہیں بتایا، جب انہوں نے اس (بیوی) کو اس کی اطلاع دی، تو اس نے کہا، آپ کو کس نے یہ خبر دی ہے، انہوں نے کہا، مجھے اس (اللہ) نے بتایا ہے جو ہر چیز کا جاننے والا، ہر بات کی خبر رکھنے والا ہے
فہم القرآن: (آیت 3 سے 4) ربط کلام : نبی (ﷺ) نے اپنی بیویوں کے کہنے پر قسم اٹھائی کہ میں آئندہ شہد نہیں کھاؤں گا اس لیے اس سورۃ کا آغاز اس فرمان سے ہوا کہ اے نبی (ﷺ) آپ اللہ کی حلال کردہ چیز کو حرام نہیں کرسکتے۔ اللہ تعالیٰ نے تمہیں قسموں کو توڑنے کا طریقہ بتلا دیا ہے اور یاد رکھو کہ اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والا اور اس کے ہر حکم اور کام میں حکمت ہوا کرتی ہے یہ اس کی پُر حکمت تعلیم ہے تاکہ تمہیں معلوم ہو کہ کسی سے راز کی بات کرنے سے پہلے اس کی راز داری کی صلاحیت کو جاننا ضروری ہے۔ نبی (علیہ السلام) نے آئندہ شہد نہ کھانے کی قسم کھائی اور یہ بات صرف حضرت سودہ (رض) سے بیان فرمائی اور اسے ارشاد فرمایا کہ یہ بات کسی اور تک نہیں پہنچنی چاہیے، لیکن انہوں نے آپ کے فرمان کو راز میں رکھنے کی بجائے آگے ذکر کردیا اس پر اللہ تعالیٰ نے آپ کو آگاہ فرمایا۔ آپ نے اس کے متعلق سودہ (رض) سے پوچھا تو اس نے کہا کہ اللہ کے رسول ! آپ کو اس بات کا کس طرح علم ہوا ہے کہ میں نے آپ کا راز ظاہر کردیا ہے۔ آپ (ﷺ) نے فرمایا کہ مجھے اس رب نے خبر دی ہے جو سب کچھ جانتا ہے اور ہر بات سے باخبر رہتا ہے۔ جن بیویوں نے یہ پالان بنایا تھا انہیں مخاطب کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ تم اللہ کے حضور توبہ کرو کیونکہ تمہارے دل ٹیڑھے ہوچکے ہیں، اگر تم نے نبی (ﷺ) کو تکلیف پہنچانے کے لیے آپس میں ایک دوسرے کی مدد کی تو یاد رکھو! اللہ تعالیٰ اپنے نبی کا مددگار ہے اور جبر یل امین، صالح کردار مؤمن اور ملائکہ بھی اس کے مددگار ہیں۔ شہد کے بارے میں آپ کے راز کو افشاں کرنا بظاہر چھوٹا سا واقعہ ہے لیکن اگر اس کی حقیقت اور اس کے نتائج پر غور کیا جائے تو یہ بہت بڑا واقعہ تھا۔ جس وجہ سے اس کا مؤاخذہ کرتے ہوئے رب والجلال نے یہ عتاب نازل فرمایا ایک اے نبی آپ کی جن بیویوں نے آپس میں یہ پروگرام بنایا اور پھر آپ کے منع کرنے کے باوجود آپ کے راز کو ظاہر کردیا۔ یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں تھا۔ کیونکہ اللہ کے نبی اپنی بیویوں کے خاوند ہی نہیں تھے بلکہ پوری امت کے نبی اور مملکت کے سربراہ تھے، اگر نبی کی بیویاں بھی آپ کے بتلائے ہوئے ذاتی اور مملکت کے راز کی حفاظت نہیں کرسکتیں تو دوسروں پر کتنا بھروسہ کیا سکتا ہے ؟ اس لیے انہیں توبہ کرنے کا حکم دینے کے ساتھ یہ بھی انتباہ کیا گیا کہ اگر تم نے آئندہ کے لیے کوئی ایسی لغزش کی تو یاد رکھنا اللہ تعالیٰ اپنے نبی کا خیر خواہ اور مولیٰ ہے۔ جبریل امین سمیت تمام ملائکہ اور سب مومن بھی آپ کے مددگار ہیں۔ ایسی صورت میں تمہاری کون حمایت اور حفاظت کرے گا؟ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ نے نبی (ﷺ) کو آپ کا راز افشاں ہونے کی خبر دی۔ 2۔ اللہ تعالیٰ علیم اور خبیر ہے۔ 3۔ انسان سے غلطی سرزد ہو تو اسے اللہ سے معافی مانگنی چاہیے۔ تفسیر بالقرآن: اللہ تعالیٰ نے ہر مشکل وقت پر اپنے نبی کی مدد فرمائی : (التوبہ :40) (آل عمران :123) ( الاحزاب :9) ( النصر :1) (التوبہ :25) (الروم :5) (آل عمران :126) (آل عمران :150)